سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 1091

سدھائے ہوئے کتے اور تیر سے شکار کرنے کا بیان

راوی: محمد بن منہال , یزید بن زریع , حبیب , عمرو بن شعیب , عمروبن العاص

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا يُقَالُ لَهُ أَبُو ثَعْلَبَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي کِلَابًا مُکَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِي صَيْدِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ کَانَ لَکَ کِلَابٌ مُکَلَّبَةٌ فَکُلْ مِمَّا أَمْسَکْنَ عَلَيْکَ قَالَ ذَکِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَکِيٍّ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنْ أَکَلَ مِنْهُ قَالَ وَإِنْ أَکَلَ مِنْهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنِي فِي قَوْسِي قَالَ کُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْکَ قَوْسُکَ قَالَ ذَکِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَکِيٍّ قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنِّي قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنْکَ مَا لَمْ يَضِلَّ أَوْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِکَ قَالَ أَفْتِنِي فِي آنِيَةِ الْمَجُوسِ إِنْ اضْطُرِرْنَا إِلَيْهَا قَالَ اغْسِلْهَا وَکُلْ فِيهَا

محمد بن منہال، یزید بن زریع، حبیب، عمرو بن شعیب، حضرت عمروبن العاص سے روایت ہے کہ اعرابی نے جس کا نام ابوثعلبہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس شکار کے سدھائے ہوئے کتے ہیں آپ ان کے شکار کے بارے میں ارشاد فرمائیے۔ آپ نے فرمایا اگر تیرے پاس سدھائے ہوئے شکار کے کتے ہیں تو اس جانور کو کھا جس کو انہوں نے تیرے لئے پکڑ رکھا ہو۔ ابوثعلبہ نے پوچھا خواہ میں اس کو ذبح کر سکوں یا نہ کر سکوں؟ آپ نے فرمایا ہاں ابوثعلبہ نے پوچھا خواہ کتے اس شکار میں سے کھا لیں؟ آپ فرمایا ہاں اگرچہ وہ اس میں سے کھا لیں۔ پھر انہوں نے عرض کیا میرے تیر کمان کے ذریعہ شکار کے متعلق بھی حکم ارشاد فرمایئے۔ آپ نے فرمایا جوتیر کمان کمائے اس میں سے کھا خواہ ذبح ہو یا نہ ہو۔ پھر پوچھا (اگر وہ شکار میرا تیر کھا کر) میری نظروں سے غائب ہو جائے۔ آپ نے فرمایا ہاں اگرچہ وہ تیری نظروں سے غائب ہوجائے جب تک کہ سڑے نہیں اور تیرے تیر کے سوا کوئی اور چوٹ اس پر ظاہر نہ ہو۔ سائل نے پھر پوچھا کہ مجو سیوں کے برتن کے بارے میں بھی ارشاد فرمائیے ان کو دھو لو پھر اس میں کھالو۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As:
There was a bedouin called AbuTha'labah. He said: Apostle of Allah, I have trained dogs, so tell me your opinion about (eating) the animal they hunt. The Prophet (peace_be_upon_him) said: If you have trained dogs, then eat what they catch for you. He asked: Whether it is slaughtered or not? He replied: Yes. He asked: Does it apply even if it eats any of it? He replied: Even if it eats any of it. He again asked: Apostle of Allah, tell me your opinion about my bow (i.e. the game hunted by arrow). He said: Eat what your bow returns to you, whether it is slaughtered or not. He asked: If it goes out of my sight? He replied: Even if it goes out of your sight, provided it has no stench, or you find a mark on it other than the mark of your arrow.
He asked: Tell me about the use of the vessels of the Magians when we are forced to use them. He replied: Wash them and eat in them.

یہ حدیث شیئر کریں