سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ فرائض کا بیان ۔ حدیث 1125

اولاد کی میراث کا بیان یعنی بیٹا بیٹی اور پوتا پوتی کی میراث کا بیان

راوی: مسدد , بشر بن مفضل , عبداللہ بن محمد بن عقیل , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی جِئْنَا امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْأَسْوَاقِ فَجَائَتْ الْمَرْأَةُ بِابْنَتَيْنِ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَاتَانِ بِنْتَا ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ قُتِلَ مَعَکَ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدْ اسْتَفَائَ عَمُّهُمَا مَالَهُمَا وَمِيرَاثَهُمَا کُلَّهُ فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالًا إِلَّا أَخَذَهُ فَمَا تَرَی يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ لَا تُنْکَحَانِ أَبَدًا إِلَّا وَلَهُمَا مَالٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِکَ قَالَ وَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَائِ يُوصِيکُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِکُمْ الْآيَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُوا لِي الْمَرْأَةَ وَصَاحِبَهَا فَقَالَ لِعَمِّهِمَا أَعْطِهِمَا الثُّلُثَيْنِ وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ وَمَا بَقِيَ فَلَکَ قَالَ أَبُو دَاوُد أَخْطَأَ بِشْرٌ فِيهِ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ وَثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ قُتِلَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ

مسدد، بشر بن مفضل، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں نکلے یہاں تک کہ ہم اسواف (حرم مدینہ) میں ایک انصاری عورت کے پاس پہنچے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنی دو بیٹیوں کو لے کر آئی تھی۔ بولی یا رسول اللہ! یہ دونوں ثابت بن قیس کی بیٹیاں ہیں جو آپ کے ساتھ جنگ احد میں (شریک تھے اور) شہید ہوئے۔ اب ان کے چچا نے ان کا سارا مال اور سارا ترکہ چھین لیا ہے اور ان کے لئے کچھ نہیں چھوڑا۔ اب آپ ہی ان کے بارے میں کچھ فرمائیے کیونکہ بخداجب تک ان کے پاس مال نہ ہو ان سے کوئی نکاح کرنا پسند نہ کرے گا۔ آپ نے فرمایا اس بارے میں اللہ ہی فیصلہ فرمائے گا۔ پھر سورت نساء کی یہ آیت (يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِيْ اَوْلَادِكُمْ) 4۔ النساء : 11) نازل ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت کو اور اس کے شوہر کے بھائی کو بلا بھیجا۔ آپ نے ان لڑکیوں کے چچا سے فرمایا ان لڑکیوں کو دوتہائی مال دے اور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ دے۔ اس کے بعد جو باقی بچے وہ تیرا ہے ابوداؤد فرماتے ہیں اس حدیث میں بشر سے غلطی ہوئی (جو یہ کہا کہ یہ دونوں ثابت بن قیس کی بیٹیاں ہیں جو احد کے دن شہید ہوئے) صحیح یہ ہے کہ یہ دونوں لڑکیاں سعد بن تبیع کی تھیں۔ اور ثابت بن قیس جنگ یمامہ میں شہید ہوئے تھے۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:
We went out with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and came to a woman of the Ansar in al-Aswaf. The woman brought her two daughters, and said: Apostle of Allah, these are the daughters of Thabit ibn Qays who was killed as a martyr when he was with you at the battle of Uhud, their paternal uncle has taken all their property and inheritance, and he has not left anything for them. What do you think, Apostle of Allah? They cannot be married unless they have some property. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Allah will decide regarding the matter. Then the verse of Surat an-Nisa was revealed: "Allah (thus) directs you as regards your children's (inheritance)." Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Call to me the woman and her husband's brother. He then said to their paternal uncle: Give them two-thirds and their mother an eighth, and what remains is yours.

یہ حدیث شیئر کریں