سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ فرائض کا بیان ۔ حدیث 1133

ذوی الارحام کی میراث کا بیان

راوی: سلیمان بن حرب , حماد , بدیل , علی بن ابی طلحہ , راشد بن سعد , ابوعامر , مقدام الکندی

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ فِي آخَرِينَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ بُدَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ عَنْ الْمِقْدَامِ الْکِنْدِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَمَنْ تَرَکَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَيَّ وَمَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَی مَنْ لَا مَوْلَی لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُکُّ عَانَهُ وَالْخَالُ مَوْلَی مَنْ لَا مَوْلَی لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُکُّ عَانَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ عَائِذٍ عَنْ الْمِقْدَامِ وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ قَالَ أَبُو دَاوُد يَقُولُ الضَّيْعَةُ مَعْنَاهُ عِيَالٌ

سلیمان بن حرب، حماد، بدیل، علی بن ابی طلحہ، راشد بن سعد، ابوعامر، حضرت مقدام الکندی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں ہر مومن کے ساتھ اس کے اپنے نفس سے زیادہ حقدار ہوں پس جس نے (مرنے کے بعد اپنے ذمہ) کوئی قرض چھوڑا یا مال وعیال چھوڑا تو اس کی ذمہ داری میری ہے اور جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کا ہے اور میں اس کا وارث ہوں جس کا کوئی وارث نہیں۔ میں اس کے مال کا وارث ہوں اور اس کے بندھنوں کا چھڑانے والا ہوں۔ اور ماموں اس کا وارث ہوگا جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کے مال میں سے میراث پائے گا اور اس کے بندھنوں کو (جیسے قرض اور دیت وغیرہ کی ادائیگی) چھڑائے گا۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ ضیعہ کے معنی عیال کے ہیں۔ ابوداؤد نے کہا کہ اس حدیث کو معاویہ بن صالح بواسطہ راشد روایت کیا کہ میں نے مقدام سے سنا (یعنی اس میں ابن عائذ کا واسطہ نہیں ہے)

Narrated Al-Miqdam al-Kindi:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: I am nearer to every believer than himself, so if anyone leaves a debt or a helpless family, I shall be responsible, but if anyone leaves property, it goes to his heirs. I am patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities. A maternal uncle is patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities.

یہ حدیث شیئر کریں