سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1322

وہ بیماریاں جو گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں

راوی: عبداللہ بن محمد , محمد بن سلمہ , محمد بن اسحق , عامر الرام خضری

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُقَالُ لَهُ أَبُو مَنْظُورٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي عَنْ عَامِرٍ الرَّامِ أَخِي الْخَضِرِ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ النُّفَيْلِيُّ هُوَ الْخُضْرُ وَلَکِنْ کَذَا قَالَ قَالَ إِنِّي لَبِبِلَادِنَا إِذْ رُفِعَتْ لَنَا رَايَاتٌ وَأَلْوِيَةٌ فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالُوا هَذَا لِوَائُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ تَحْتَ شَجَرَةٍ قَدْ بُسِطَ لَهُ کِسَائٌ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَيْهِ وَقَدْ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ أَصْحَابُهُ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ فَذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَسْقَامَ فَقَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَصَابَهُ السَّقَمُ ثُمَّ أَعْفَاهُ اللَّهُ مِنْهُ کَانَ کَفَّارَةً لِمَا مَضَی مِنْ ذُنُوبِهِ وَمَوْعِظَةً لَهُ فِيمَا يَسْتَقْبِلُ وَإِنَّ الْمُنَافِقَ إِذَا مَرِضَ ثُمَّ أُعْفِيَ کَانَ کَالْبَعِيرِ عَقَلَهُ أَهْلُهُ ثُمَّ أَرْسَلُوهُ فَلَمْ يَدْرِ لِمَ عَقَلُوهُ وَلَمْ يَدْرِ لِمَ أَرْسَلُوهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِمَّنْ حَوْلَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْأَسْقَامُ وَاللَّهِ مَا مَرِضْتُ قَطُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ عَنَّا فَلَسْتَ مِنَّا فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَيْهِ کِسَائٌ وَفِي يَدِهِ شَيْئٌ قَدْ الْتَفَّ عَلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمَّا رَأَيْتُکَ أَقْبَلْتُ إِلَيْکَ فَمَرَرْتُ بِغَيْضَةِ شَجَرٍ فَسَمِعْتُ فِيهَا أَصْوَاتَ فِرَاخِ طَائِرٍ فَأَخَذْتُهُنَّ فَوَضَعْتُهُنَّ فِي کِسَائِي فَجَائَتْ أُمُّهُنَّ فَاسْتَدَارَتْ عَلَی رَأْسِي فَکَشَفْتُ لَهَا عَنْهُنَّ فَوَقَعَتْ عَلَيْهِنَّ مَعَهُنَّ فَلَفَفْتُهُنَّ بِکِسَائِي فَهُنَّ أُولَائِ مَعِي قَالَ ضَعْهُنَّ عَنْکَ فَوَضَعْتُهُنَّ وَأَبَتْ أُمُّهُنَّ إِلَّا لُزُومَهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ أَتَعْجَبُونَ لِرُحْمِ أُمِّ الْأَفْرَاخِ فِرَاخَهَا قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَوَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ أُمِّ الْأَفْرَاخِ بِفِرَاخِهَا ارْجِعْ بِهِنَّ حَتَّی تَضَعَهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُنَّ وَأُمُّهُنَّ مَعَهُنَّ فَرَجَعَ بِهِنَّ

عبداللہ بن محمد، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، عامر الرام خضری سے روایت ہے کہ میں اپنے ملک میں تھا اچانک ہم کو جھنڈے اور نشان دکھائی دیئے۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے (لشکر کے) جھنڈے ہیں تو میں آپ کے پاس آیا میں نے دیکھا کہ آپ ایک درخت کے نیچے ایک چادر پر تشریف فرما ہیں جو آپ کیلئے بچھائی گئی تھی اور آپ کے اردگرد آپ کے اصحاب جمع ہیں۔ میں بھی ان میں جا کر بیٹھ گیا۔ پس آپ نے بیماریوں کا ذکر فرمایا کہ جب مومن کو کوئی تکلیف یا بیماری لا حق ہوتی ہے اور پھر اللہ تعالیٰ اس کو شفا عطا فرماتا ہے تو ہو بیماری یا تکلیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور آئندہ کے لئے یاد دہانی ہو جاتی ہے اور منافق جب بیمار ہوتا ہے اور اس کی وہ تکلیف دور ہو جاتی ہے تو وہ اس اونٹ کی طرح ہوتا ہے جس کو اس کے مالک نے پہلے تو باندھا اور پھر چھوڑ دیا اور اس کو یہ پتہ ہی نہیں چلتا اس کو باندھا کیوں گیا اور چھوڑ کیوں دیا گیا ہے؟ یہ سن کر ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! بیماری کیا چیز ہوتی ہے؟ میں کبھی بیمار ہی نہیں ہوا۔ آپ نے فرمایا تو یہاں سے اٹھ جا تو ہم میں سے نہیں ہے عامر کہتے ہیں کہ ابھی ہم آپ کے پاس ہی بیٹھے تھے کہ ایک شخص آیا جس نے کمبل اوڑھ رکھا تھا اور اس کے ہاتھ میں کچھ دبا ہوا تھا۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے جب آپ کو دیکھا تو آپ کی طرف آنے لگا راستے میں درختوں کا ایک جھنڈ پڑتا ہے وہاں میں نے چڑیوں کے بچوں کی آواز سنی اور میں نے ان کو پکڑ کر اپنے کمبل میں چھپا لیا تو ان کی ماں آئی اور میرے سر پر چکر لگانے لگی میں نے اس کے بچوں کو کھولا تو وہ بچوں پر آ پڑی اور ان کے ساتھ خود بھی قید ہو گئی۔ اب میں ان سب کو اپنے کمبل میں لپیٹ کر لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا ان کو یہاں رکھ دے تو میں نے رکھ دیا لیکن ماں نے اپنے بچوں کا ساتھ نہ چھوڑا۔ ان کی یہ حالت دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب سے دریافت فرمایا کہ کیا تم کو چڑیا کی اپنے بچوں سے محبت پر تعجب نہیں ہو؟ انہوں نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس نے مجھے سچائی کے ساتھ پیغمبر بنا کر مبعوث فرمایا ہے۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اس سے کہیں زیادہ محبت کرتا ہے جتنا کہ یہ چڑیا اپنے بچوں سے محبت کرتی ہے یہ کہہ کر آپ نے فرمایا کہ ان کو لے جا اور وہیں چھوڑ آ جہاں سے تو ان کو پکڑ کر لایا تھا اور بچوں کی ماں کو بھی انہی کے ساتھ لے جا۔ پس وہ شخص ان سب کو لے گیا۔

Narrated Amir ar-Ram:
We were in our country when flags and banners were raised. I said: What is this?
The (the people) said: This is the banner of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). So I came to him. He was (sitting) under a tree. A sheet of cloth was spread for him and he was sitting on it. His Companions were gathered around him. I sat with them.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) mentioned illness and said: When a believer is afflicted by illness and Allah cures him of it, it serves as an atonement for his previous sins and a warning to him for the future.
But when a hypocrite becomes ill and is then cured, he is like a camel which has been tethered and then let loose by its owners, but does not know why they tethered it and why they let it loose.
A man from among those around him asked: Apostle of Allah, what are illnesses? I swear by Allah, I never fell ill.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Get up and leave us. You do not belong to our number. When we were with him, a man came to him. He had a sheet of cloth and something in his hand.
He turned his attention to him and said: Apostle of Allah, when I saw you, I turned towards you. I saw a group of trees and heard the sound of fledglings. I took them and put them in my garment. Their mother then came and began to hover round my head. I showed them to her, and she fell on them. I wrapped them with my garment. They are now with me.
He said: Put them away from you. So I put them away, but their mother stayed with them.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to his companions: Are you surprised at the affection of the mother for her young?
They said: Yes, Apostle of Allah. He said: I swear by Him Who has sent me with the Truth, Allah is more affectionate to His servants than a mother to her young ones. Take them back put them and where you took them from when their mother should have been with them. So he took them back.

یہ حدیث شیئر کریں