سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ قسم کھانے اور نذر (منت) ماننے کا بیان ۔ حدیث 1476

باب کسی کا مال مارنے کی خاطر (جھوڑی) قسم کھانے کا بیان

راوی: محمود بن خالد , فریابی , حارث بن سلیمان , کردوس , اشعث بن قیس

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي کُرْدُوسٌ عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ کِنْدَةَ وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا وَهِيَ فِي يَدِهِ قَالَ هَلْ لَکَ بَيِّنَةٌ قَالَ لَا وَلَکِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ فَتَهَيَّأَ الْکِنْدِيُّ لِلْيَمِينِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْتَطِعُ أَحَدٌ مَالًا بِيَمِينٍ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ فَقَالَ الْکِنْدِيُّ هِيَ أَرْضُهُ

محمود بن خالد، فریابی، حارث بن سلیمان، کردوس، حضرت اشعث بن قیس سے روایت ہے کہ قبیلہ کندہ اور حضر موت کے رہنے والے دو شخصوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک ایسی زمین کے متعلق جھگڑا کیا جو یمن میں تھی۔ حضرمی شخص نے کہا یا رسول اللہ! وہ زمین میری ہے اس کے باپ نے مجھ سے زبردستی چھین لی تھی اب وہ زمین اس کے پاس ہے۔ آپ نے اس سے پوچھا کہ کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟ اس نے کہا۔ نہیں۔ لیکن وہ قسم کھائے اس طور پر کہ واللہ میں نہیں جانتا کہ یہ زمین اس کی ہے اور یہ کہ اس سے میرے باپ نے غصب کرلی تھی۔ یہ سن کر کندی شخص قسم کھانے کے لئے تیار ہو گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال مارے گا تو قیامت کے دن وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اعضاء کٹے ہوئے ہوں گے۔ کندی شخص نے جب یہ وعید سنی تو بولا یہ زمین واقعة اسی کی ہے۔

Narrated Al-Ash'ath ibn Qays:
A man of Kindah and a man of Hadramawt brought their dispute to the Prophet (peace_be_upon_him) about a land in the Yemen. Al-Hadrami said: Apostle of Allah, the father of this (man) usurped my land and it is in his possession.
The Prophet asked: Have you any evidence?
Al-Hadrami replied: No, but I make him swear (that he should say) that he does not know that it is my land which his father usurped from me.
Al-Kindi became ready to take the oath.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: If anyone usurps the property by taking an oath, he will meet Allah while his hand is mutilated.
Al-Kindi then said: It is his land.

یہ حدیث شیئر کریں