سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 1556

شبہات سے بچنابہتر ہے !

راوی: محمد بن علاء , ابن ادریس , عاصم , کلیب انصاری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی الْقَبْرِ يُوصِي الْحَافِرَ أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ فَلَمَّا رَجَعَ اسْتَقْبَلَهُ دَاعِي امْرَأَةٍ فَجَائَ وَجِيئَ بِالطَّعَامِ فَوَضَعَ يَدَهُ ثُمَّ وَضَعَ الْقَوْمُ فَأَکَلُوا فَنَظَرَ آبَاؤُنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُوکُ لُقْمَةً فِي فَمِهِ ثُمَّ قَالَ أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا فَأَرْسَلَتْ الْمَرْأَةُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَی الْبَقِيعِ يَشْتَرِي لِي شَاةً فَلَمْ أَجِدْ فَأَرْسَلْتُ إِلَی جَارٍ لِي قَدْ اشْتَرَی شَاةً أَنْ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِهَا بِثَمَنِهَا فَلَمْ يُوجَدْ فَأَرْسَلْتُ إِلَی امْرَأَتِهِ فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعِمِيهِ الْأُسَارَی

محمد بن علاء، ابن ادریس، عاصم، کلیب ایک انصاری شخص سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں گئے میں نے دیکھا کہ آپ قبر کے پاس کھڑے ہوئے قبر کھود نے والے کو تعلیم دے رہے ہیں کہ پائنتی کی طرف ذرا اور کھول سر کی طرف ذرا اور کشادہ کر۔ جب آپ تدفین سے فارغ ہو کر لوٹے تو دعوت کرنے والی عورت کی طرف سے ایک شخص آپ کو بلا نے آیا آپ اس کے گھر تشریف لے گئے۔ کھانا لایا گیا تو پہلے آپ نے کھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا اس کے بعد دوسرے لوگوں نے ہاتھ بڑھایا اور کھانا شروع کر دیا ہمارے بزرگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک ہی لقمہ کو چبا رہے ہیں لیکن نگلتے نہیں اس کے بعد آپ نے فرمایا مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ گوشت ایسی بکری کا ہے جو مالک کی مرضی کے بغیر حاصل کی گئی ہے یہ سن کر اس عورت نے کہلوایا کہ یا رسول اللہ! میں نے نقیع (بکریوں کا بازار) میں اپنا ایک آدمی بکری کی خریداری کے لئے بھیجا لیکن وہاں بکری نہ ملی تو میں نے اپنے پڑوس کے پاس کہلا بھیجا کہ جو بکری تم نے خریدی ہے وہ اسی قیمت پر مجھ کو دیدو۔ اتفاق سے وہ پڑوسی بھی اپنے گھر میں موجود نہ تھا۔ میں نے اس کی بیوی سے کہلا بھیجا تو اس نے وہ بکری میرے پاس بھیج دی۔ آپ نے فرمایا یہ گوشت قیدیوں کو کھلا دے۔

Narrated One of the Ansar:
Asim ibn Kulayb quoted his father's authority for the following statement by one of the Ansar: We went out with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) to a funeral, and I saw the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) at the grave giving this instruction to the grave-digger:
Make it wide on the side of his feet, and make it wide on the side of his head. When he came back, he was received by a man who conveyed an invitation from a woman. So he came (to her), to it food was brought, and he put his hand (i.e. took a morsel in his hand); the people did the same and they ate. Our fathers noticed that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was moving a morsel around his mouth.
He then said: I find the flesh of a sheep which has been taken without its owner's permission.
The woman sent a message to say: Apostle of Allah, I sent (someone) to an-Naqi' to have a sheep bought for me, but there was none; so I sent (a message) to my neighbour who had bought a sheep, asking him to send it to me for the price (he had paid), but he could not be found. I, therefore, sent (a message) to his wife and she sent it to me.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Give this food to the prisoners.

یہ حدیث شیئر کریں