سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ روزوں کا بیان ۔ حدیث 549

روزہ کی فرضیت

راوی: احمد بن محمد بن شبویہ , علی بن حسین بن واقد , یزید , ابن عباس

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّوَيْهِ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَيْکُمْ الصِّيَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ فَکَانَ النَّاسُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّوْا الْعَتَمَةَ حَرُمَ عَلَيْهِمْ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ وَالنِّسَائُ وَصَامُوا إِلَی الْقَابِلَةِ فَاخْتَانَ رَجُلٌ نَفْسَهُ فَجَامَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ صَلَّی الْعِشَائَ وَلَمْ يُفْطِرْ فَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَ ذَلِکَ يُسْرًا لِمَنْ بَقِيَ وَرُخْصَةً وَمَنْفَعَةً فَقَالَ سُبْحَانَهُ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَکُمْ الْآيَةَ وَکَانَ هَذَا مِمَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهِ النَّاسَ وَرَخَّصَ لَهُمْ وَيَسَّرَ

احمد بن محمد بن شبویہ، علی بن حسین بن واقد، یزید، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (ترجمہ) اے ایمان والو تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جس طرح کہ تم سے پہلے والے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا عہد رسالت میں یہ معمول تھا کہ جب لوگ عشاء کی نماز پڑھ چکتے تو ان پر کھانا پینا اور عورتوں سے جماع کرنا حرام ہو جاتا اور یہ روزہ اگلی رات تک چلتا پس ایک مرتبہ ایک شخص نے اپنے نفس کے ساتھ خیانت کی اور اپنی بیوی سے جماع کر لیا حالانکہ وہ عشاء کی نماز پڑھ چکا تھا مگر روزہ افطار نہیں کیا تھا اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ لوگوں کے لئے آسانی ہو رخصت اور منفعت ہو تو ارشاد ہوا عَلِمَ اللَّهُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَکُمْ یعنی اللہ نے تمہارے دلوں کی چوری پکڑ لی پس اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا اور تم سے درگزر کیا۔ اور یہ حکم اس لئے نازل فرمایا کہ اللہ ان کو نفع پہنچائے اور ان کے لئے رخصت اور آسانی ہو۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:
Ibn Abbas explained the following Qur'anic verse: "O ye who believe! fasting is prescribed for you as it was prescribed for those before you" During the lifetime of the Prophet (peace_be_upon_him), when the people offered night prayer, they were asked to abstain from food and drink and (intercourse with) women, they kept fast till the next night. A man betrayed himself and had intercourse with his wife after he had offered the night prayer, and he did not break his fast. So Allah, the Exalted, intended to make it (fasting) easy for those who survived, thus providing a concession and utility. Allah, the Glorified, said: "Allah knoweth what ye used to do secretly among yourselves." By this Allah benefited the people and provided concession and ease to them.

یہ حدیث شیئر کریں