سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 1101

حاکم اگر صاحب حق کو خون معاف کرنے کا حکم دے تو کیا ہے؟

راوی: محمد بن عوف طائی , عبدالقدوس بن حجاج , یزید بن عطاء واسطی , سماک , علقمہ بن وائل اپنے والد

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَائٍ الْوَاسِطِيُّ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَبَشِيٍّ فَقَالَ إِنَّ هَذَا قَتَلَ ابْنَ أَخِي قَالَ کَيْفَ قَتَلْتَهُ قَالَ ضَرَبْتُ رَأْسَهُ بِالْفَأْسِ وَلَمْ أُرِدْ قَتْلَهُ قَالَ هَلْ لَکَ مَالٌ تُؤَدِّي دِيَتَهُ قَالَ لَا قَالَ أَفَرَأَيْتَ إِنْ أَرْسَلْتُکَ تَسْأَلُ النَّاسَ تَجْمَعُ دِيَتَهُ قَالَ لَا قَالَ فَمَوَالِيکَ يُعْطُونَکَ دِيَتَهُ قَالَ لَا قَالَ لِلرَّجُلِ خُذْهُ فَخَرَجَ بِهِ لِيَقْتُلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ إِنْ قَتَلَهُ کَانَ مِثْلَهُ فَبَلَغَ بِهِ الرَّجُلُ حَيْثُ يَسْمَعُ قَوْلَهُ فَقَالَ هُوَ ذَا فَمُرْ فِيهِ مَا شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسِلْهُ وَقَالَ مَرَّةً دَعْهُ يَبُوئُ بِإِثْمِ صَاحِبِهِ وَإِثْمِهِ فَيَکُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ قَالَ فَأَرْسَلَهُ

محمد بن عوف طائی، عبدالقدوس بن حجاج، یزید بن عطاء واسطی، سماک، حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی ایک حبشی کو لایا اور کہا کہ اس نے میرے بھتیجے کو قتل کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اسے کس طرح قتل کیا؟ اس نے کہا کہ میں نے اس کے سر پر کلہاڑی ماری اور میں اسے قتل نہیں کرنا چاہتا تھا۔ آپ نے کہا کیا تیرے پاس مال ہے کہ تو دیت ادا کردے اس نے کہا کہ نہیں آپ نے فرمایا کہ تیرا کیا خیال ہے اگر میں تجھے چھوڑ دوں تو تو لوگوں سے مانگ کر دیت کی رقم جمع کرلے گا؟ کہا کہ نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر تیرے مولیٰ تیری دیت ادا کریں گے؟ اس نے کہا نہیں تو آپ نے وارث مقتول سے فرمایا کہ اسے پکڑ لو وہ اسے لے کر قتل کے لئے نکلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھو اگر یہ اسے قتل کردے گا تو یہ اسی کی مثل ہوجائے گا یعنی یہ بھی قاتل ہوجائے گا کیونکہ اس نے جو قتل کیا ہے وہ قتل خطاء ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بات وارث مقتول تک پہنچ گئی جہاں اس نے آپ کے اس فرمان کو سنا تو اس نے کہا کہ یہ حاضر ہے آپ جو چاہیں حکم فرمائیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو تو یہ اپنا اور اپنے ساتھی (جسے قتل کیا ہے) کا گناہ اٹھالے گا۔ اور اہل دوزخ میں سے ہوجائے گا اور وارث مقتول نے اسے چھوڑ دیا۔

Narrated Uthman ibn Affan:
AbuUmamah ibn Sahl said: We were with Uthman when he was besieged in the house. There was an entrance to the house. He who entered it heard the speech of those who were in the Bilat. Uthman then entered it. He came out to us, looking pale.
He said: They are threatening to kill me now. We said: Allah will be sufficient for you against them, Commander of the Faithful! He asked: Why kill me? I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: It is not lawful to kill a man who is a Muslim except for one of the three reasons: Kufr (disbelief) after accepting Islam, fornication after marriage, or wrongfully killing someone, for which he may be killed.
I swear by Allah, I have not committed fornication before or after the coming of Islam, nor did I ever want another religion for me instead of my religion since Allah gave guidance to me, nor have I killed anyone. So for what reason do you want to kill me?

یہ حدیث شیئر کریں