سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1370

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حلم اور اخلاق کا بیان

راوی: مخلد بن خالد , عمروبن یونس , عکرمہ بن عمار , اسحاق ابن عنداللہ بن ابوطلحہ انس

حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشُّعَيْرِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَقُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ قَالَ أَنَسٌ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَذْهَبُ وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَخَرَجْتُ حَتَّی أَمُرَّ عَلَی صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَابِضٌ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقَالَ يَا أُنَيْسُ اذْهَبْ حَيْثُ أَمَرْتُکَ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنَسٌ وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ سَبْعَ سِنِينَ أَوْ تِسْعَ سِنِينَ مَا عَلِمْتُ قَالَ لِشَيْئٍ صَنَعْتُ لِمَ فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا وَلَا لِشَيْئٍ تَرَکْتُ هَلَّا فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا

مخلد بن خالد، عمروبن یونس، عکرمہ بن عمار، اسحاق ابن عند اللہ بن ابوطلحہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ با اخلاق تھے ایک روز آپ نے مجھے کسی کام سے بھیجا تو میں نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نہیں جاؤں گا حالانکہ میرے دل میں تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کام مجھے کہا ہے اس کے لئے ضرور جاؤں گا پس میں کام کرنے کے لئے نکلا تو چند بچوں پر سے میرا گذر ہو جو بازار میں کھیل رہے تھے پس اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے آپ نے فرمایا کہ اے انس جہاں جانے کا میں نے تجھے حکم دیا ہے وہاں جا میں نے کہا جی اچھا جاتا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے آپ کی سات سال یا فرمایا کہ نوسال تک خدمت کی مجھے نہیں معلوم کہ کبھی آپ نے کسی کام کے لئے جو میں نے کیا ہو فرمایا کہ تم نے ایسا ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی اس کام کے لئے جسے میں نے چھوڑ دیا ہو یوں فرمایا ہو کہ ایسا تم نے کیوں نہیں کیا؟

یہ حدیث شیئر کریں