سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 248

علم کی فضیلت کیا بیان

راوی: مسدد بن مسرہد , عبداللہ بن داؤد , عاصم بن رجا بن حیوہ , داؤد بن جمیل , کثیر , بن قیس ,

حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ يُحَدِّثُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ عَنْ کَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي الدَّرْدَائِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا الدَّرْدَائِ إِنِّي جِئْتُکَ مِنْ مَدِينَةِ الرَّسُولِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي أَنَّکَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جِئْتُ لِحَاجَةٍ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَلَکَ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا سَلَکَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا مِنْ طُرُقِ الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ وَالْحِيتَانُ فِي جَوْفِ الْمَائِ وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ عَلَی سَائِرِ الْکَوَاکِبِ وَإِنَّ الْعُلَمَائَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَائِ وَإِنَّ الْأَنْبِيَائَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ

مسدد بن مسرہد، عبداللہ بن داؤد، عاصم بن رجا بن حیوہ، داؤد بن جمیل، کثیر بن قیس فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ اپنے والد حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ دمشق کی جامع مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ تو اچانک ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابولدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں آپ کے پاس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہر مدینہ طیبہ سے حاضر ہوا ہوں صرف ایک ایسی حدیث کے حاصل کرنے کیلئے جس کے بارے میں مجھے معلوم ہوا ہے کہ اسے آپ براہ راست حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور میں کسی ضرورت (دنیوی) کی وجہ سے نہیں آیا۔ حضرت ابوالدرداء نے فرمایا کہ بیشک میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص علم کے حصول کی راہ میں چلا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستہ پر چلاتے ہیں اور بیشک ملائکہ اپنے پروں کو طالب علم کی خوشنودی کے لئے بچھاتے ہیں اور عالم کے لئے زمین و آسمان کی تمام اشیاء مغفرت کی دعا کرتی ہیں اور مچھلیاں پانی کے پیٹ میں۔ اور بیشک عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی چودھویں کے چاند کی فضیلت سارے ستاروں پر اور بیشک علماء انبیاء کے ورثاء ہیں اور انبیاء علم کو میراث بناتے ہیں پس جس نے اسے حاصل کر لیا تو اس نے پور حصہ حاصل کر لیا۔

Narrated AbudDarda':
Kathir ibn Qays said: I was sitting with AbudDarda' in the mosque of Damascus.
A man came to him and said: AbudDarda, I have come to you from the town of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) for a tradition that I have heard you relate from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I have come for no other purpose.
He said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: If anyone travels on a road in search of knowledge, Allah will cause him to travel on one of the roads of Paradise. The angels will lower their wings in their great pleasure with one who seeks knowledge, the inhabitants of the heavens and the Earth and the fish in the deep waters will ask forgiveness for the learned man. The superiority of the learned man over the devout is like that of the moon, on the night when it is full, over the rest of the stars. The learned are the heirs of the Prophets, and the Prophets leave neither dinar nor dirham, leaving only knowledge, and he who takes it takes an abundant portion.

یہ حدیث شیئر کریں