سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 465

علاج معالجہ کرنے والے آدمی کا بیان

راوی: حفص بن عمر , شعبہ , زیاد بن علاقہ , اسامہ بن شریک

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيکٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ کَأَنَّمَا عَلَی رُئُوسِهِمْ الطَّيْرُ فَسَلَّمْتُ ثُمَّ قَعَدْتُ فَجَائَ الْأَعْرَابُ مِنْ هَا هُنَا وَهَا هُنَا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَتَدَاوَی فَقَالَ تَدَاوَوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَضَعْ دَائً إِلَّا وَضَعَ لَهُ دَوَائً غَيْرَ دَائٍ وَاحِدٍ الْهَرَمُ

حفص بن عمر، شعبہ، زیاد بن علاقہ، اسامہ بن شریک فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس حال میں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس طرح خاموش بیٹھے تھے گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں پس میں نے سلام کیا اور بیٹھ گیا اچانک ادھر ادھر سے دیہاتی آنا شروع ہو گئے اور انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا ہم علاج معالجہ کیا کریں؟ فرمایا کہ علاج معالجہ کیا کرو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں رکھی مگر یہ کہ اس کا علاج بھی رکھا ہے سوائے ایک بیماری کے (یعنی بڑھاپا) جس کا کوئی علاج نہیں۔

Narrated Usamah ibn Sharik:
I came to the Prophet (peace_be_upon_him) and his Companions were sitting as if they had birds on their heads. I saluted and sat down. The desert Arabs then came from here and there. They asked: Apostle of Allah, should we make use of medical treatment? He replied: Make use of medical treatment, for Allah has not made a disease without appointing a remedy for it, with the exception of one disease, namely old age.

یہ حدیث شیئر کریں