سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ غلام آزاد کرنے کا بیان ۔ حدیث 538

جب معاہدہ کتابت منسوخ ہوجائے تو غلام کی فروخت کا کیا حکم ہے

راوی: قتیبہ بن سعید , عبداللہ بن مسلمہ , لیث , ابن شہاب , عروہ

حَدَّثَنَاقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ بَرِيرَةَ جَائَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي کِتَابَتِهَا وَلَمْ تَکُنْ قَضَتْ مِنْ کِتَابَتِهَا شَيْئًا فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ ارْجِعِي إِلَی أَهْلِکِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْکِ کِتَابَتَکِ وَيَکُونَ وَلَاؤُکِ لِي فَعَلْتُ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَائَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْکِ فَلْتَفْعَلْ وَيَکُونُ لَنَا وَلَاؤُکِ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنْ شَرَطَهُ مِائَةَ مَرَّةٍ شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ

قتیبہ بن سعید، عبداللہ بن مسلمہ، لیث، ابن شہاب، عروہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں بتلایا کہ حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (جو باندی تھیں) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اپنے بدل کتابت میں مدد طلب کرنے کے لئے آئیں اور ابھی انہوں نے اپنے بدل کتابت میں سے کچھ ادا نہیں کیا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان سے فرمایا کہ تم اپنے مالکان کے پاس جاؤ اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہارا سارا بدل کتابت ادا کردوں اور تمہاری ولاء میری ہو تو میں یہ کر لوں، حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے مالکان سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے انکار دیا، اور کہنے لگے کہ اگر وہ للہ فی اللہ ایسا کرنا چاہیں تو کریں لیکن تمہاری ولاء ہماری ہی ہوگی انہوں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ تم اسے خرید لو اور آزاد کر دو، پس بیشک ولاء اسی کی ہے جو آزاد کرے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ لوگوں کا کیا حال ہے جو ایسی شرائط لگاتے ہیں کہ جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہے جس شخص نے ایسی شرط لگائی جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہے تو وہ اگرچہ سو مرتبہ شرط لگائے لیکن اللہ تعالیٰ کی شرط زیادہ صحیح اور مضبوط ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں