سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ کنگھی کرنے کا بیان ۔ حدیث 768

کنگھی کرنے کا بیان

راوی: حسن بن علی , یزیدالمازنی , جریری , عبداللہ بن بریدہ ,

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَلَ إِلَی فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَهُوَ بِمِصْرَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ آتِکَ زَائِرًا وَلَکِنِّي سَمِعْتُ أَنَا وَأَنْتَ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَوْتُ أَنْ يَکُونَ عِنْدَکَ مِنْهُ عِلْمٌ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَمَا لِي أَرَاکَ شَعِثًا وَأَنْتَ أَمِيرُ الْأَرْضِ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَنْهَانَا عَنْ کَثِيرٍ مِنْ الْإِرْفَاهِ قَالَ فَمَا لِي لَا أَرَی عَلَيْکَ حِذَائً قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَحْتَفِيَ أَحْيَانًا

حسن بن علی، یزیدالمازنی، جریری، عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے ایک شخص نے فضالہ بن لبید کی طرف رخت سفر باندھا اور وہ مصر میں تھے پس وہ ان کے پاس آئے اور فرمایا کہ بہرحال میں آپ کے پاس آپ کی زیارت کے واسطے نہیں آیا بلکہ میں نے اور آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی مجھے یہ امید ہیے کہ اس کے بارے میں آپ کو علم ہوگا انہوں نے کہا وہ کیا ہے؟ فرمایا کہ فلاں فلاں حدیث (بہرحال اس کے بعد) اس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فضالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ کیا ہوا کہ میں تمہیں بکھرے بالوں میں دیکھ رہا ہوں جبکہ تم اس خطہ زمین کے حاکم بھی ہو فضالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ بیشک حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں بہت زیادہ تعیش اور خوشحالی سے منع فرماتے تھے پھر ان صحابی نے کہا کہ مجھے کیا ہوا کہ میں آپ (کے پیروں) پر جوتے نہیں دیکھ رہا؟ فضالہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا تھا کہ کبھی کبھار ننگے پیر بھی چلا کرو۔

Narrated Fudalah ibn Ubayd:
Abdullah ibn Buraydah said: A man from the companions of the Prophet (peace_be_upon_him) travelled to Fudalah ibn Ubayd when he was in Egypt.
He came to him and said: I have not come to you to visit you. But you and I heard a tradition from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I hope you may have some knowledge of it.
He asked: What is it? He replied: So and so. He said: Why do I see you dishevelled when you are the ruler of this land?
He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) has forbidden us to indulge much in luxury.
He said: Why do I see you unshod? He replied: The Prophet (peace_be_upon_him) used to command us to go barefoot at times.

یہ حدیث شیئر کریں