سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ کنگھی کرنے کا بیان ۔ حدیث 777

دوسرے کے بالوں کو اپنے سر میں لگانا ناجائز ہے

راوی: محمد بن عیسی , عثمان بن ابی شیبة , جریر , منصور , ابراہیم , علقمہ ,

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ قَالَ مُحَمَّدٌ وَالْوَاصِلَاتِ و قَالَ عُثْمَانُ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَبَلَغَ ذَلِکَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ زَادَ عُثْمَانُ کَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ اتَّفَقَا فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ بَلَغَنِي عَنْکَ أَنَّکَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ قَالَ مُحَمَّدٌ وَالْوَاصِلَاتِ و قَالَ عُثْمَانُ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَالْمُتَفَلِّجَاتِ قَالَ عُثْمَانُ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَی فَقَالَ وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي کِتَابِ اللَّهِ تَعَالَی قَالَتْ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيْ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَئِنْ کُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ ثُمَّ قَرَأَ وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا قَالَتْ إِنِّي أَرَی بَعْضَ هَذَا عَلَی امْرَأَتِکَ قَالَ فَادْخُلِي فَانْظُرِي فَدَخَلَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ فَقَالَ مَا رَأَيْتِ و قَالَ عُثْمَانُ فَقَالَتْ مَا رَأَيْتُ فَقَالَ لَوْ کَانَ ذَلِکَ مَا کَانَتْ مَعَنَا

محمد بن عیسی، عثمان بن ابی شیبہ ، جریر، منصور، ابراہیم، علقمہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ لعنت فرمائے جسم گودنے والی اور گدوانے والی عورتوں پر۔ محمد بن عیسیٰ نے اپنی روایت میں "سر کے بالوں میں دوسرے بال جوڑنے والی پر بھی لعنت کرے" کا اضافہ کیا ہے۔ اوعثمان بن ابراہیم نے اپنی روایت میں بال اکھیڑنے والی بھی بیان کی ہیں پھر آگے دونوں متفق ہیں کہ فرمایا کہ اللہ لعنت فرمائے ان عورتوں پر جو اپنے دانتوں کو کشیدہ کرتی ہیں خوبصورتی کیلئے۔ جو اللہ کی تخلیق کو تبدیل کرتی ہیں راوی کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس فرمان کی اطلاع بنی اسد کی ایک عورت کو پہنچ گئی جسے ام یعقوب کہا جاتا تھا عثمان بن ابراہیم نے اپنی روایت میں یہ بھی کہا کہ وہ قرآن کریم پڑھا کرتی تھی پھر آگے دونوں متفق ہیں تو وہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھے آپ کے حوالے سے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ جسم گودنے والی، گدوانے والی، سر کے بالوں میں دوسرے کے بال کو جوڑنے والی اور بالوں کو اکھیڑ نے والی اور دانتوں کو خوبصورتی کے لئے کشیدہ کرنے والی عورتیں اور جو اللہ کی تخلیق میں تبدیل وترمیم کرتی ہیں لعنت کی ہے ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھے کیا مانع ہے کہ میں اسے لعنت نہ کروں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعنت فرمائی اور وہ اللہ کی کتاب میں بھی ہے وہ عورت کہنے لگی کہ بیشک میں نے قرآن کے دونوں گتوں کے درمیان (یعنی پورا قرآن) پڑھا ہے لیکن مجھے تو یہ کہیں بھی نہ ملی۔ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللہ کی قسم اگر تو صحیح معنوں میں اسے پڑھتی تو ضرور پالیتی پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی (اور جو تمہیں رسول دیا کریں وہ لے لیا کرو اور جس سے روک دیں اس سے رک جایا کرو) وہ کہنے لگی کہ میں نے ان میں بعض باتیں آپ کی اہلیہ کی بھی دیکھی ہیں آپ نے فرمایا کہ اچھا جاؤ اور دیکھو پس وہ گھر میں داخل ہوئی پھر باہر نکلی تو کہا کہ میں نے نہیں دیکھا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اگر ایسا ہوتا تو وہ ہمارے ساتھ نہ ہوتی۔

یہ حدیث شیئر کریں