سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 854

فتنوں کا بیان

راوی: عبداللہ بن مسلمہ , قعنبی , سلیمان , ابن مغیرہ , حمید , نصر بن عاصم اللیثی

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ أَتَيْنَا الْيَشْکُرِيَّ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ فَقَالَ مَنْ الْقَوْمُ قُلْنَا بَنُو لَيْثٍ أَتَيْنَاکَ نَسْأَلُکَ عَنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ فِتْنَةٌ وَشَرٌّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ قَالَ يَا حُذَيْفَةُ تَعَلَّمْ کِتَابَ اللَّهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ قَالَ هُدْنَةٌ عَلَی دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَی أَقْذَائٍ فِيهَا أَوْ فِيهِمْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَی الدَّخَنِ مَا هِيَ قَالَ لَا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَی الَّذِي کَانَتْ عَلَيْهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ فِتْنَةٌ عَمْيَائُ صَمَّائُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَی أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَی جِذْلٍ خَيْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ

عبداللہ بن مسلمہ، قعنبی، سلیمان، ابن مغیرہ، حمید، حضرت نصر بن عاصم اللیثی کہتے ہیں کہ ہمارے پاس خالد یشکری بنولیث کی ایک جماعت میں آئے اور فرمایا کہ تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا کہ ہم بنولیث ہیں جو آپ کے پاس حضرت حذیفہ کی حدیث کے بارے میں پوچھنے کے لئے آئے ہیں تو انہوں نے حدیث ذکر فرمائی۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی فتنہ ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ اے حذیفہ کتاب اللہ میں جو کچھ ہے اسے معلوم کر اور اس کی اتباع کر تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہے؟ فرمایا کہ دلوں کے فساد پر بظاہر صلح ہوگی۔ اور اس میں اور ان میں ایک جماعت گندگی پر ہوگی (دلوں میں کدورت و نفرت ہوگی) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دلوں پر فساد پر ظاہر میں صلح کا کیا مطلب ہے؟ فرمایا کہ قوم کے قلوب اس حالت سے واپس نہ پھریں گے جس پر کہ وہ تھے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ فرمایا کہ ایک اندھا، بہرا فتنہ ہوگا کہ اس میں آگ کے دروازہ پر بلانے والے لوگ ہوں گے پس اے حذیفہ اگر تو جنگل میں جڑیں کھا کر مرجائے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے کہ اس سے کہ تو ان میں سے کسی کی پیروی کرے (کیونکہ سب ہی غلط ہوں گے)۔

Narrated Hudhayfah:
The tradition mentioned above (No. 4232) has also been transmitted through a different chain of narrators by Nasr ibn Asim al-Laythi who said: We came to al-Yashkuri with a group of the people of Banu Layth.
He asked: Who are these people? We replied: Banu Layth. We have come to you to ask you about the tradition of Hudhayfah. He then mentioned the tradition and said: I asked: Apostle of Allah, will there be evil after this good?
He replied: There will be trial (fitnah) and evil. I asked: Apostle of Allah, will there be good after this evil? He replied: Learn the Book of Allah, Hudhayfah, and adhere to its contents. He said it three times.
I asked: Apostle of Allah, will there be good after this evil? He replied: An illusory truce and a community with specks in its eye. I asked: Apostle of Allah, what do you mean by an illusory community?
He replied: The hearts of the people will not return to their former condition. I asked: Apostle of Allah, will there be evil after this good? He replied: There will be wrong belief which will blind and deafen men to the truth in which there will be summoners at the gates of Hell. If you, Hudhayfah, die adhering to a stump, it will be better for you than following any of them.

یہ حدیث شیئر کریں