سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ امام مہدی کا بیان ۔ حدیث 897

قتل ہونے میں کیا امید کی جائے

راوی:

قَالَ أَبُو دَاوُد حُدِّثْتُ عَنْ هَارُونَ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَنَظَرَ إِلَى ابْنِهِ الْحَسَنِ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ كَمَا سَمَّاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَيَخْرُجُ مِنْ صُلْبِهِ رَجُلٌ يُسَمَّى بِاسْمِ نَبِيِّكُمْ يُشْبِهُهُ فِي الْخُلُقِ وَلَا يُشْبِهُهُ فِي الْخَلْقِ ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةً يَمْلَأُ الْأَرْضَ عَدْلًا و قَالَ هَارُونُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ بْنُ حَرَّاثٍ عَلَى مُقَدِّمَتِهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَنْصُورٌ يُوَطِّئُ أَوْ يُمَكِّنُ لِآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا مَكَّنَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُهُ أَوْ قَالَ إِجَابَتُهُ

امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ مجھ سے ہارون بن مغیرہ، عمرو بن ابی قیس عن شعیب بن خالد عن اسحاق کے واسطہ سے بیان کیا گیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے صاحبزادے سے حضرت حسن کی طرف دیکھ کر فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہوگا جیسے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا نام رکھا تھا اور عن قریب اس کی نسل میں ایک شخص پیدا ہوگا جس کا نام تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کے مطابق ہوگا وہ اخلاق و کردار میں تمہارے نبی کے مشابہ ہوگا لیکن صورت وخلقت میں مشابہ نہیں ہوگا پھر طویل قصہ ذکر کر کے فرمایا کہ وہ زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا جبکہ ہارون نے بواسطہ عمرو بن ابی قیس بواسطہ مطرف بن طریف بواسطہ حسن بواسطہ ہلال بن عمرو بیان کیا کہ میں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ماوراء النہر سے ایک آدمی نکلے گا جسے حارث بن حراث کہا جاتا ہوگا اس کے سامنے ایک اور آدمی ہوگا جسے منصور کہا جاتا ہوگا وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو تسلط دے گا یا متمکن کرے گا۔ (زمین میں) جیسے قریش نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جگہ دی تھی اس کی مدد کرنا ہر مسلمان پر واجب ہوگا یا فرمایا کہ اس کی دعوت قبول کرنا واجب ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں