سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ عیدین سے متعلقہ احادیث کی کتاب ۔ حدیث 1565

عید کے دن آرائش کرنا

راوی: سلیمان بن داؤد , ابن وہب , یونس بن یزید و عمرو بن حارث , ابن شہاب , سالم , عبداللہ ابن عمر

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَجَدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ بِالسُّوقِ فَأَخَذَهَا فَأَتَی بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَالْوَفْدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ فَأَقْبَلَ بِهَا حَتَّی جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعْهَا وَتُصِبْ بِهَا حَاجَتَکَ

سلیمان بن داؤد، ابن وہب، یونس بن یزید و عمرو بن حارث، ابن شہاب، سالم، عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک ریشمی کپڑے کا لباس بازار میں فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے خرید لیجئے۔ اور عید کے موقع پر یا وفود سے ملاقات کے وقت پہنا کیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ لباس تو ان لوگوں کے لئے ہے جن کا (بروز آخرت) کوئی حصہ نہیں اور اسے وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جتنی دیر اللہ کو منظور تھا ٹھہرے۔ پھر ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمر کو ایک ریشمی جبہ بھیجا۔ وہ اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر مجھے کیوں بھیج دیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس لئے کہ اسے فروخت کر کے اپنی ضرورت پوری کر لو۔

It was narrated that Jabir said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم led us in praying on ‘Eid before the Khutbah, with no Adhan and no Iqamah.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں