سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 454

شراب کی حرمت سے متعلق خداوند قدوس نے ارشاد فرمایا اے اہل ایمان! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (کے تیر) یہ تمام کے تمام ناپاک ہیں شیطان کے کام ہیں اور شیطان یہ چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان میں دشمنی اور لڑائی پیدا کرا دے شراب پلا اور جوا کھلا کر اور روک دے تم کو اللہ کی یاد سے اور نماز سے تو تم لوگ چھوڑتے ہو یا نہیں۔

راوی: احمد بن سلیمان , یحیی بن آدم , مالک بن مغول , زبیر بن عدی , طلحہ بن مصرف , مرة , عبداللہ بن مسعود

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتُهِيَ بِهِ إِلَی سِدْرَةِ الْمُنْتَهَی وَهِيَ فِي السَّمَائِ السَّادِسَةِ وَإِلَيْهَا يَنْتَهِي مَا عُرِجَ بِهِ مِنْ تَحْتِهَا وَإِلَيْهَا يَنْتَهِي مَا أُهْبِطَ بِهِ مِنْ فَوْقِهَا حَتَّی يُقْبَضَ مِنْهَا قَالَ إِذْ يَغْشَی السِّدْرَةَ مَا يَغْشَی قَالَ فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ فَأُعْطِيَ ثَلَاثًا الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَخَوَاتِيمُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَيُغْفَرُ لِمَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِهِ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا الْمُقْحِمَاتُ

احمد بن سلیمان، یحیی بن آدم، مالک بن مغول، زبیر بن عدی، طلحہ بن مصرف، مرة، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج میں تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سدرة المنتہی تک لے گئے اور وہ چھٹے آسمان میں ہے جو چیزیں یعنی نیک اعمال اور نیک ارواح زمین سے اوپر کی طرف جاتی ہیں اور وہ وہاں پر ٹھہر جاتی ہیں اسی طریقہ سے جو چیزیں یعنی (احکام خداوندی) اوپر سے نازل ہوتے ہیں وہ بھی وہاں پر پہنچ کر ٹھہر جاتے ہیں یہاں تک کہ فرشتے ان احکام کا جس جگہ کے بارے میں حکم ہوتا ہے وہ ان احکام کو اس جگہ پہنچاتے ہیں یہ آیت کریمہ (اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى) 53۔ النجم : 16) تلاوت فرمائی اور حضرت عبداللہ نے اس آیت کریمہ کو تلاوت فرمایا (یعنی جس وقت سدرة المنتہی کو ڈھانپ لیا) حضرت عبداللہ نے فرمایا اس سے مراد سونے کے پروانے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے انوار کو سونے کے پروانوں سے تشبیہ دی گئی۔ ایک روایت میں ہے (یعنی سونے کی ٹڈیاں) تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شب معراج میں تین چیزیں عطا فرمائی گئی ہیں ایک تو نماز پانچ وقت کی اور دوسری آیات کریمہ سورت بقرہ یعنی (اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَيْهِ مِنْ رَّبِّه وَالْمُؤْمِنُوْنَ كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَمَلٰ ى ِكَتِه وَكُتُبِه وَرُسُلِه لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِه وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ڭ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَاِلَيْكَ الْمَصِيْرُ) 2۔ البقرۃ : 185) سے لے کر آخر تک تلاوت کی۔ تیسرے جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے انتقال کر جائے لیکن اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کسی کو شریک نہ کیا ہو تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔

It was narrated that ‘Abdullah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was taken on the Night Journey, he came to Sidrah Al Muntaha, which is in the sixth heaven. That is where everything that comes up from below ends, and where everything that comes down from above, until it is taken from it. Allah says: When what covered the lote-tree did cover it!. He said: “It was moths of gold. And I was given three things: The five daily prayers, the last verses of Sarah Al-Ba qarah, and whoever of my Ummah dies without associating anything with Allah will be forgiven for Al Muqhimat.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں