سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ امامت کے متعلق احادیث ۔ حدیث 786

جس وقت کچھ لوگ اکھٹے ہوں تو کس شخص کو امامت کرنا چاہئے؟

راوی: عبیداللہ بن سعید , یحیی , ہشام , قتادہ , ابونضرة , ابوسعید

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَحَدُهُمْ وَأَحَقُّهُمْ بِالْإِمَامَةِ أَقْرَؤُهُمْ

عبیداللہ بن سعید، یحیی، ہشام، قتادہ، ابونضرة، ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس وقت تین شخص ایک جگہ جمع ہوں تو ان میں سے ایک شخص کو امام بن جانا چاہیے اور سب سے زیادہ حقدار امامت کرنے کا وہ شخص ہے جو کہ قرآن کریم کا زیادہ علم رکھتا ہو یا عمدہ آواز سے تلاوت قرآن کرتا ہو۔

It was narrated that Abu Mas’ud said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘A man should not be led in prayer in his place of authority, and no one should sit in his place of honor except with his permission.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں