سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ عورتوں کے ساتھ حسن سلوک ۔ حدیث 1307

مرد کا اپنی ازواج میں سے کسی ایک زوجہ کی طرف قدرے مائل ہونا

راوی: عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم بن سعد , عمی , ابیہ , صالح , ابن شہاب , محمد بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام , عائشہ

أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْکَ يَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَأَنَا سَاکِتَةٌ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَنْ أُحِبُّ قَالَتْ بَلَی قَالَ فَأَحِبِّي هَذِهِ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَتْ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَالَّذِي قَالَ لَهَا فَقُلْنَ لَهَا مَا نَرَاکِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْئٍ فَارْجِعِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ إِنَّ أَزْوَاجَکَ يَنْشُدْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ فَاطِمَةُ لَا وَاللَّهِ لَا أُکَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ الَّتِي کَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ وَأَتْقَی لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَعْظَمَ صَدَقَةً وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ وَتَقَرَّبُ بِهِ مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ کَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَی الْحَالِ الَّتِي کَانَتْ دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِي يَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَوَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ أَذِنَ لِي فِيهَا فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّی عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَکْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا بِشَيْئٍ حَتَّی أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَکْرٍ أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَکَّارٍ الْحِمْصِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ فَذَکَرَتْ نَحْوَهُ وَقَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ فَاسْتَأْذَنَتْ فَأَذِنَ لَهَا فَدَخَلَتْ فَقَالَتْ نَحْوَهُ خَالَفَهُمَا مَعْمَرٌ رَوَاهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ

عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم بن سعد، عمی، اپنے والد سے، صالح، ابن شہاب، محمد بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن نے حضرت فاطمہ کو جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگی اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ساتھ ایک چادر میں لیٹے ہوئے تھے تو انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اندر آنے کی اجازت عطا فرما دی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات نے مجھ کو (آج) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں بھیجا ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوقحافہ (یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سلسلے میں انصاف فرمائیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میں خاموش تھی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بیٹی کیا تم نہیں چاہتی اس کو جس کو میں چاہتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا کیوں نہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر تم اس (عائشہ) سے محبت کیا کرو۔ حضرت فامطہ یہ بات سن کھڑی ہوئیں اور لوٹ گئیں دوسری ازواج مطہرات کے پاس۔ اور بیان کیا جو انہوں نے کہا اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ان سے وہ بولیں تم سے تو کچھ کام نہ نکلا اب پھر جاؤ رسول اللہ کے پاس اور کہو آپ کی بیویاں انصاف چاہتی ہیں ابو قحافہ کی بیٹی کے بارے میں ، حضرت فاطمہ نے کہا نہیں اللہ کی قسم اب میں کبھی آپ سے کچھ نہ کہوں گی اس بارے میں ، حضرت عائشہ نے کہا پھر آپ کی بیویوں نے زینب بنت جحش کو بھیجا رسول اللہ کے پاس، اور زینب وہ عورت تھیں جو میرے برابر کی تھیں آپ کی بیویوں میں ، آپ کے نزدیک (درجہ اور مرتبہ و حسن جمال میں) اور میں نے کبھی نہیں دیکھی کوئی عورت زینبت سے بڑھ کر دینداری اور خدا ترسی اور سچائی اور ناطہ والوں کے ساتھ ملاپ اور صدقہ خیرات میں اور وہ بہت تھکاتی کرتی تھیں اپنے نفس کو کام کرنے کے لئے، یعنی اس کام میں جو صدقہ و خیرات کرنے میں ان کو ضرورت پڑتا، (وہ کام یہ تھا کہ چمڑوں کو صاف کرتیں پھر اس کی جوتی بنا کر بیچتی اور خدا کی راہ میں صرف کرتیں) فقط ان میں ایک یہی بات تھی کہ مزاج کی تیز تھیں اور غصہ جلد آجاتا تھا مگر جلد جاتا رہتا تھا، انہوں نے اجازت چاہی اندر آنے کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح چادر میں لیٹے ہوئے تھے حضرت عائشہ کے ساتھ، جیسے فاطمہ کے آنے وقت تھے ، آپ نے ان کو اجازت دی، وہ آئیں اور بولیں یا رسول اللہ آپ کی بیویوں نے مجھے بھیجا ہے وہ چاہتی ہیں کہ انصاف کریں ابو قحافہ کی بیٹی میں اور مجھ کو برا بھلا کہنے لگیں اور خوب زبان درازی کی، میں رسول اللہ کی نگاہ کو دیکھ رہی تھی کہ آپ مجھے اجازت دیتے ہیں جواب دینے کی یا نہیں، زینب اپنے حال میں تھیں کہ میں نے پہچان لیا کہ رسول اللہ کو برا نہیں لگے گا، میرا جواب دینا تب میں نے بھی ان کو کہنا شروع کیا اور ان کو بات نہ کرنے دی یہاں تک کہ میں ان پر غالب آئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخر یہ ابوبکر کی بیٹی ہے ، (یعنی ایسے بڑے شخص کی بیٹی ہے کیونکر عاقل اور لائق نہ ہوگی اور گفتگو میں کس طرح دب جائے گی)

It was narrated that ‘Aishah mentioned a similar report and said: “The wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, sent Zainab and she asked him permission to enter and she entered.” (Sahih) And she said something similar. Ma’mar contradicted the two of them; he reported it from Az-Zuhri, from ‘Urwah, from ‘Aishah:

یہ حدیث شیئر کریں