سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ قسامت کے متعلق ۔ حدیث 1020

قسامت میں پہلے مقتول کے ورثاء کو قسم دی جائے گی

راوی: محمد بن سلمہ , ابن قاسم , مالک , ابولیلی بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سہل , سہل بن ابوحثمة

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي لَيْلَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ وَرِجَالٌ کُبَرَائُ مِنْ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَی خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأَتَی مُحَيِّصَةُ فَأَخْبَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ فَأَتَی يَهُودَ وَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَأَقْبَلَ حَتَّی قَدِمَ عَلَی قَوْمِهِ فَذَکَرَ لَهُمْ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَکْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَکَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي کَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ کَبِّرْ کَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَکَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَکَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَکُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ فَکَتَبَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِکَ فَکَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَتَحْلِفُ لَکُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ بِمِائَةِ نَاقَةٍ حَتَّی أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمْ الدَّارَ قَالَ سَهْلٌ لَقَدْ رَکَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَائُ

محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، ابولیلی بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سہل، سہل بن ابوحثمة سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل اور حضرت محصیہ دونوں خیبر کی جانب روانہ ہوئے کچھ تکلیف کی وجہ سے جو کہ ان کو لاحق تھی پھر حضرت محیصہ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ حضرت عبداللہ بن سہل قتل کر دیئے گئے اور وہ ایک اندھے (یعنی ویران) کنویں میں یا چشمے میں ڈال دئیے گئے۔ یہ بات سن کر حضرت محیصہ یہودیوں کے پاس آئے اور کہنے لگے اللہ کی قسم تم لوگوں نے ہی اسے قتل کیا ہے وہ(یہود) کہنے لگے اللہ کی قسم ہم نے اس کو نہیں مارا۔ حضرت محیصہ وہاں سے روانہ ہو گئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سارا قصہ بیان کیا پھر حضرت محیصہ اور ان کے بڑے بھائی حویصہ اور عبدالرحمن بن سہل مل کر آئے۔ حضرت محیصہ نے پہلے گفتگو فرمانا چاہی وہ ہی خیبر میں گئے تھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم (اپنے سے) بڑے کا لحاظ کرو بڑے کا لحاظ کرو تم ان کو پہلے گفتگو کرنے دو۔ آخر حضرت حویصہ نے گفتگو کی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہود تمہارے ساتھی کی دیت نہ دیں تو ان سے جنگ کے لئے کہہ دیا جائے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سلسلہ میں یہود کو لکھا۔ یہود نے جواب میں لکھا ہم نے اللہ کی قسم اس کو نہیں مارا پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حویصہ اور حضرت محیصہ اور عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا اچھا تم قسم کھاؤ اور تم اپنے ساتھی کا قتل ثابت کرو۔ انہوں نے کہا ہم قسم نہیں کھائیں گے (کیونکہ ہم لوگوں نے خود مارتے ہوئے نہیں دیکھا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا یہود تمہارے واسطے قسم کھائیں گے (ہم نے اس کو نہیں مارا اور نہ ہم واقف ہیں کہ کس نے قتل کیا) انہوں نے کہا یا رسول اللہ! وہ تو مسلمان نہیں ہیں (مشرک ہیں جھوٹی قسم کھا لیں گے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کو دیت ادا فرمائی اور ایک سو اونٹ بھیجے یہاں تک کہ ان کے مکان میں داخل ہو گئے۔ حضرت سہل نے فرمایا اس میں سے ایک اونٹنی نے جو کہ لال رنگ کی تھی میرے لات مار دی تھی۔

It was narrated from Sahl bin Abi Hathmah and Rafi’ bin Khadij that Muhayysah bin Mas’ud and ‘Abdullah bin Sahl went to Khaibar for some need they had there, and they parted among the palm trees. ‘Abdullah bin Sahl was killed, and his brother ‘Abdur-Rahman bin SahI, and iluwayysah, and Muhis paternal cousins, came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘Abdur-Ral spoke about his brother’s case, but he was the youngest of them, so the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Let the elders speak first.” So they spoke about their companion, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم th said: “Let fifty of you swear an oath.” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, it is something that we did not witness; how can we swear an oath?” He said: “Then let the Jews swear fifty oaths to their innocence.” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, (they are) a disbelieving people.” So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم paid the blood money himself. Sahl said: “I entered a Mirbad of theirs, and one of those camels kicked me.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں