سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب اداب القضاة ۔ حدیث 1688

عادل حاکم کی تعریف اور منصف حاکم کی فضیلت

راوی: قتیبہ بن سعید , سفیان , عمرو , محمد بن آدم بن سلیمان , ابن مبارک , سفیان بن عیینہ , عمرو بن دینار , عمرو بن اوس , عبداللہ بن عمرو بن العاص

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَی عَلَی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَلَی يَمِينِ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُکْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُوا قَالَ مُحَمَّدٌ فِي حَدِيثِهِ وَکِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ

قتیبہ بن سعید، سفیان، عمرو، محمد بن آدم بن سلیمان، ابن مبارک، سفیان بن عیینہ، عمرو بن دینار، عمرو بن اوس، عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ انصاف کرتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے پاس نور کے منبروں پر ہوں گے یعنی اللہ تعالیٰ کے دائیں جانب ہوں گے یعنی جو لوگ اپنے فیصلہ میں لوگوں کے ساتھ اور اپنے گھر والوں (متعلقین اور ماتحت لوگوں) کے ساتھ انصاف کرتے ہیں اور جن امور میں ان کو اختیار حاصل ہے (اس میں انصاف سے کام لیتے ہیں) (راوی حدیث) محمد نے اپنی روایت میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں۔

It was narrated that Abu Musa said: “Some people from among the Ash’aris came to me and said: ‘Go with us to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم for we have something to ask him.’ So I went with them, and they said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, use us to do your work.” Abu Musa said: “I apologized for what they said, and I told him that I did not know what they were going to ask. He believed me and excused me, and said: ‘We do not appoint for our work anyone who asks for that.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں