سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب اداب القضاة ۔ حدیث 1691

جو کوئی قاضی بننے کی آرزو کرے اس کو کبھی قاضی نہ بنایا جائے

راوی: عمرو بن منصور , سلیمان بن حرب , عمر بن علی , ابوعمیس , سعید بن ابوبردة , وہ اپنے والد سے , ابوموسی

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ فَقَالُوا اذْهَبْ مَعَنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ لَنَا حَاجَةً فَذَهَبْتُ مَعَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَعِنْ بِنَا فِي عَمَلِکَ قَالَ أَبُو مُوسَی فَاعْتَذَرْتُ مِمَّا قَالُوا وَأَخْبَرْتُ أَنِّي لَا أَدْرِي مَا حَاجَتُهُمْ فَصَدَّقَنِي وَعَذَرَنِي فَقَالَ إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ فِي عَمَلِنَا بِمَنْ سَأَلَنَا

عمرو بن منصور، سلیمان بن حرب، عمر بن علی، ابوعمیس، سعید بن ابوبردة، وہ اپنے والد سے، ابوموسی سے روایت ہے کہ میرے پاس اشعری لوگ آئے اور انہوں نے کہا ہم کو تم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے چلو ہم کو کچھ کام درپیش ہے چنانچہ میں ان کے ساتھ ساتھ گیا انہوں نے کہا ہم لوگوں کو عنایت فرما دیں (یعنی کسی منصب پر فائز کر دیں) یہ بات سن کر میں نے ان کی بات کی معذرت کی اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس سے واقف نہیں ہوں کہ یہ اس غرض سے حاضر ہوئے ہیں ورنہ میں ان کو اپنے ساتھ لے کر نہ آتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سچ کہہ رہے ہو اور میرا عذر منظور و قبول کیا پھر ان لوگوں کو جواب دیا کہ جو شخص ہم سے مانگتا ہے(عامل کا عہدہ) ہم اس کو عامل نہیں بناتے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “You will be keen for governorship but it will be regret and loss on the Day of Resurrection. What a good position it is when they are alive, but how miserable their state when they die (and leave it behind).” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں