سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب اداب القضاة ۔ حدیث 1696

جس وقت کسی کو فیصلہ کے لئے ثالث مقرر کریں اور وہ فیصلہ دے

راوی: قتیبہ , یزید , ابن مقدام بن شریح , شریح بن ہانی ، انہوں نے اپنے والد ہانی

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ أَبِيهِ هَانِئٍ أَنَّهُ لَمَّا وَفَدَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَهُ وَهُمْ يَکْنُونَ هَانِئًا أَبَا الْحَکَمِ فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَکَمُ وَإِلَيْهِ الْحُکْمُ فَلِمَ تُکَنَّی أَبَا الْحَکَمِ فَقَالَ إِنَّ قَوْمِي إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْئٍ أَتَوْنِي فَحَکَمْتُ بَيْنَهُمْ فَرَضِيَ کِلَا الْفَرِيقَيْنِ قَالَ مَا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا فَمَا لَکَ مِنْ الْوُلْدِ قَالَ لِي شُرَيْحٌ وَعَبْدُ اللَّهِ وَمُسْلِمٌ قَالَ فَمَنْ أَکْبَرُهُمْ قَالَ شُرَيْحٌ قَالَ فَأَنْتَ أَبُو شُرَيْحٍ فَدَعَا لَهُ وَلِوَلَدِهِ

قتیبہ، یزید، ابن مقدام بن شریح، شریح بن ہانی سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد ہانی سے سنا جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا لوگوں کو وہ پکارتے تھے اس (ہانی) کو ابوالحکم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا کہ حکم اللہ ہے اور حکم صادر کرنا اسی ذات کا کام ہے پھر تمہارا نام ابوالحکم کس وجہ سے ہے؟ اس شخص نے عرض کیا کہ میری قوم کے لوگ جس وقت کسی مسئلہ میں جھگڑا کرتے ہوں تو وہ لوگ میرے پاس آتے ہیں میں جو حکم دیتا ہوں اس سے وہ دونوں جانب کے لوگ رضا مند ہو جاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس سے کیا بہتر ہے تمہارے کتنے لڑکے ہیں؟ اس نے کہا شریح اور عبداللہ اور مسلم (تین لڑکے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بڑا لڑکا کون سا ہے؟ اس نے کہا شریح۔ آپ نے فرمایا تمہارا نام ابوشریح ہے پھر اس کے واسطے اور اس کے لڑکے کے واسطے دعا فرمائی۔

It was narrated from Sulaiman bin Yasar that Ibn ‘Abbas told him; “A Woman from Khath’am asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم a question when Al-Fadi was riding behind the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم kit222. She said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, the command of Allah, the Mighty and Sublime, to His slaves to perform Jjajj has come while my father is an old man, he cannot sit upright in the saddle. Will it suffice if I perform Hajj on his behalf?” He said: “Yes.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Others reported this Hadith from Az-Zuhri, and they did not mention in it what Al-Walid bin Muslim mentioned.

یہ حدیث شیئر کریں