سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ خرید و فروخت کے مسائل و احکام ۔ حدیث 762

آمدنی میں شبہات سے بچنے سے متعلق احادیث شریفہ

راوی: محمد بن عبدالاعلی صنعانی , خالد , ابن حارث , ابن عون , شعبی , نعمان بن بشیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّنْعَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاللَّهِ لَا أَسْمَعُ بَعْدَهُ أَحَدًا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِکَ أُمُورًا مُشْتَبِهَاتٍ وَرُبَّمَا قَالَ وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِکَ أُمُورًا مُشْتَبِهَةً قَالَ وَسَأَضْرِبُ لَکُمْ فِي ذَلِکَ مَثَلًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَمَی حِمًی وَإِنَّ حِمَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا حَرَّمَ وَإِنَّهُ مَنْ يَرْتَعُ حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يُخَالِطَ الْحِمَی وَرُبَّمَا قَالَ إِنَّهُ مَنْ يَرْعَی حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يُرْتِعَ فِيهِ وَإِنَّ مَنْ يُخَالِطُ الرِّيبَةَ يُوشِکُ أَنْ يَجْسُرَ

محمد بن عبدالاعلی صنعانی، خالد، ابن حارث، ابن عون، شعبی، نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ میں نے سنا اور میں اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد(اس مسئلہ پر) کسی شخص کی بات نہیں سنوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے۔ (جیسے زنا چوری شراب نوشی وغیرہ) اور ان دونوں کے درمیان میں بعض اس قسم کے کام ہیں کہ جن میں شبہ ہے یعنی حرام اور حلال دونوں کے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں (اس سے مراد ایسے کام ہیں جن کے حلال اور حرام ہونے میں اختلاف ہے) اور میں تم لوگوں سے ایک مثال بیان کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک روش بنائی ہے اور اللہ تعالیٰ کی روش حرام اشیاء ہیں اس میں داخل ہونے کا حکم نہیں ہے۔ (مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حرام اور حلال کی حدود اور لائن مقرر فرما دی ہیں ان ہی لائن اور حدود میں رہنا ضروری ہے اس سے باہر جانا ہرگز جائز نہیں ہے) پس جو شخص اللہ تعالیٰ کی قائم کی ہوئی روش کے اندر داخل ہو جائے (یعنی اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود سے تجاوز کر لے گا) اسی طریقہ سے جو شخص مشتبہ کاموں سے نہ بچے تو قریب ہے کہ وہ حرام کاموں سے بھی نہ بچے۔ قریب ہے کہ وہ شخص حرام اور ناجائز کاموں میں مبتلا ہو جائے گا اور جو شخص مشکوک کاموں میں مبتلا ہو جائے گا تو قریب ہے کہ وہ شخص ہمت کرے یعنی جو کام حرام ہیں ان کو بھی کرنے لگ جائے۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘There will come a time when there will be no one left who does not consume Riba, and whoever does not consume it will nevertheless be affected by residue.” (Da’if)

یہ حدیث شیئر کریں