جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طلاق اور لعان کا بیان ۔ حدیث 1190

جس عورت کو تین طلاقیں دی گئی ہوں اس کانان نفقہ اور گھر شوہر کے ذمہ نہیں

راوی: احمد بن منیع , ہشیم , حصین , اسماعیل , مجالد , ہشیم , شعبی

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ وَإِسْمَعِيلُ وَمُجَالِدٌ قَالَ هُشَيْمٌ وَحَدَّثَنَا دَاوُدُ أَيْضًا عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَسَأَلْتُهَا عَنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَقَالَتْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا الْبَتَّةَ فَخَاصَمَتْهُ فِي السُّکْنَی وَالنَّفَقَةِ فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُکْنَی وَلَا نَفَقَةً وَفِي حَدِيثِ دَاوُدَ قَالَتْ وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَدَّ فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ وَعَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ وَالشَّعْبِيُّ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَقَالُوا لَيْسَ لِلْمُطَلَّقَةِ سُکْنَی وَلَا نَفَقَةٌ إِذَا لَمْ يَمْلِکْ زَوْجُهَا الرَّجْعَةَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّهِ إِنَّ الْمُطَلَّقَةَ ثَلَاثًا لَهَا السُّکْنَی وَالنَّفَقَةُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَهَا السُّکْنَی وَلَا نَفَقَةَ لَهَا وَهُوَ قَوْلُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَاللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنَّمَا جَعَلْنَا لَهَا السُّکْنَی بِکِتَابِ اللَّهِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ قَالُوا هُوَ الْبَذَائُ أَنْ تَبْذُوَ عَلَی أَهْلِهَا وَاعْتَلَّ بِأَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ لَمْ يَجْعَلْ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّکْنَی لِمَا کَانَتْ تَبْذُو عَلَی أَهْلِهَا قَالَ الشَّافِعِيُّ وَلَا نَفَقَةَ لَهَا لِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قِصَّةِ حَدِيثِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ

احمد بن منیع، ہشیم، حصین، اسماعیل، مجالد، ہشیم، حضرت شعبی سے روایت ہے کہ میں فاطمہ بنت قیس کے پاس گیا اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کے معاملے میں کیا فیصلہ فرمایا تھا؟ کہا کہ میرے خاوند نے مجھے لفظ' بتہ' کے ساتھ طلاق دی تھی تو میں نے ان سے نان نفقہ اور گھر کے لئے جھگڑا کیا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھر اور نان نفقہ نہ دیا۔ داؤد کی حدیث میں یہ بھی ہے پھر مجھے حکم دیا کہ ام مکتوم کے گھر عدت کے دن گزاردوں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے بصری، عطاء بن ابی رباح، احمد اور اسحاق وغیرہ کا یہی قول ہے کہ جب شوہر کے پاس رجوع کا اختیار باقی نہ رہے تو رہائش اور نان نفقہ بھی اس کے ذمہ نہیں رہتا لیکن بعض علماء صحابہ جن میں عمر بن خطاب، اور عبداللہ بن مسعود بھی شامل ہیں کہتے ہیں کہ تین طلاق کے بعد بھی عدت پوری ہونے تک گھر اور نان نفقہ مہیا کرنا شوہر کے ذمہ ہے، سفیان اور اہل کوفہ کا یہ قول ہے بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ شوہر کے ذمے صرف رہائش کا بندوبست رہ جاتا ہے نان نفقہ کی ذمہ داری نہیں۔ مالک لیث بن سعد اور شافعی کا بھی یہی قول ہے امام شافعی اپنے قول کی یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ اللہ نے فرمایا (لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ) امام شافعی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ بنت قیس کو اس لئے گھر نہیں دلوایا کہ وہ اپنے شوہر سے سخت کلامی کرتی تھیں۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس کے واقعہ پر مشتمل حدیث کی رو سے ایسی عورت کے لئے نفقہ بھی نہیں۔

Sha’bi narrated I visited Fatimah bint Qays and asked her about the judgement of Allah’s Messenger (SAW) in her case. She said, “My husband divorced me the divorce al-battah. So I wrangled with him for shelter and provision, but the Prophet did not get me these thing.”

In the hadith of Dawud, she is also quoted as saying, “He commanded me to pass my iddah at the house of Ibn Umm Maktum.”

[Ahmed 27415, Muslim 1480. Abu Dawud 2288, Nisai 3400, Ibn e Majah 2024]

یہ حدیث شیئر کریں