جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 1427

دیت معاف کردینا

راوی: احمد بن محمد , عبداللہ بن مبارک , یونس بن ابی اسحاق , ابوسفر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ حَدَّثَنَا أَبُو السَّفَرِ قَالَ دَقَّ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ سِنَّ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَاسْتَعْدَی عَلَيْهِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ لِمُعَاوِيَةَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ هَذَا دَقَّ سِنِّي قَالَ مُعَاوِيَةُ إِنَّا سَنُرْضِيکَ وَأَلَحَّ الْآخَرُ عَلَی مُعَاوِيَةَ فَأَبْرَمَهُ فَلَمْ يُرْضِهِ فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ شَأْنَکَ بِصَاحِبِکَ وَأَبُو الدَّرْدَائِ جَالِسٌ عِنْدَهُ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي يَقُولُ مَا مِنْ رَجُلٍ يُصَابُ بِشَيْئٍ فِي جَسَدِهِ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهِ خَطِيئَةً قَالَ الْأَنْصَارِيُّ أَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي قَالَ فَإِنِّي أَذَرُهَا لَهُ قَالَ مُعَاوِيَةُ لَا جَرَمَ لَا أُخَيِّبُکَ فَأَمَرَ لَهُ بِمَالٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا أَعْرِفُ لِأَبِي السَّفَرِ سَمَاعًا مِنْ أَبِي الدَّرْدَائِ وَأَبُو السَّفَرِ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ أَحْمَدَ وَيُقَالُ ابْنُ يُحْمِدَ الثَّوْرِيُّ

احمد بن محمد، عبداللہ بن مبارک، یونس بن ابی اسحاق، ابوسفر کہتے ہیں کہ قریش کے ایک آدمی نے ایک انصاری کا دانت توڑ دیا اس نے حضرت معاویہ کے سامنے یہ معاملہ پیش کیا اور کہا کے اے امیر المومنین اس نے میرا دانت اکھاڑ دیا ہے حضرت معاویہ نے فرمایا ہم تمہیں راضی کر دیں گے۔ اس پر دوسرے آدمی نے منت سماجت شروع کر دی یہاں تک کہ معاویہ تنگ آگئے حضرت معاویہ نے فرمایا تم جانو اور تمہارا ساتھی جانے۔ ابودرداء بھی اس وقت بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ اگر کسی شخص کو اس کے جسم میں کوئی زخم وغیرہ آجائے اور وہ زخم دینے والے کو معاف کر دے تو اللہ اس کے بدلے میں اس کا ایک درجہ بلند فرماتے ہیں اور ایک گناہ بخش دیتے ہیں انصاری نے کہا کیا آپ نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے فرمایا ہاں میرے ان کانوں نے سنا اور دل نے محفوظ کرلیا انصاری نے کہا میں اسے معاف کرتا ہوں حضرت معاویہ نے فرمایا اب کوئی حرج نہیں لیکن میں تمہیں محروم نہیں رکھوں گا پھر اسے کچھ مال دینے کا حکم دیا۔ یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں ہمیں ابوسفر کے ابودرداء سے سماع کا علم نہیں ابوسفر کا نام سعید بن احمد ہے انہیں احمد ثوری بھی کہا جاتا ہے۔

Abu Safar narrated : A man of Quraysh broke a tooth of an Ansari. He complaind to

Sayyidina Mu’awiyah (RA) saying, “0 Amir ul-Mu’mineen, he has broken my tooth.” Muawiyah (RA) said, “We will soon make you pleased.” The other man pleaded with him till he agreed and said to him, “That is between you and your companion.” Sayyidina Abu Darda (RA) was sitting there. He said, “I had heard Allah’s Messenger (SAW) say, “If anyone suffers a bodily injury and forgives it, Allah will raise him a degree and remove a sin from him”. The Ansar asked, “Did you hear that from Allah’s Messenger (SAW). He said, “Yes my two ears heard it and my heart retained it.” He said, “Then I pardon him for that.” Muawiyah (RA) said, “There’s no wrong now, but I will not deprive you.” So, he commanded some wealth to be given to him.

[Ibn e Majah 2693, Ahmed 6899]

یہ حدیث شیئر کریں