جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 1467

معترف اپنے اقرار سے پھر جائے تو حد ساقط ہوجاتی ہے

راوی: حسن بن علی , عبدالرزاق , معمر , زہری , ابی سلمہ , ابن عبدالرحمن , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا بِذَلِکَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّی شَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبِکَ جُنُونٌ قَالَ لَا قَالَ أَحْصَنْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّی فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِکَ فَرُجِمَ حَتَّی مَاتَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرًا وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْمُعْتَرِفَ بِالزِّنَا إِذَا أَقَرَّ عَلَی نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَقَرَّ عَلَی نَفْسِهِ مَرَّةً أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَحُجَّةُ مَنْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي زَنَی بِامْرَأَةِ هَذَا الْحَدِيثُ بِطُولِهِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا وَلَمْ يَقُلْ فَإِنْ اعْتَرَفَتْ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ

حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابی سلمہ، ابن عبدالرحمن، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے زنا کا اعتراف کیا آپ نے اس سے منہ پھیر لیا اس نے دوبارہ اعتراف کیا تو اس مرتبہ بھی آپ نے اس سے منہ پھیر لیا یہاں تک کہ اس نے چار مرتبہ اقرار کیا پھر آپ نے اس سے پوچھا کیا تم پاگل ہو اس نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کیا تم شادی شدہ ہو اس نے کہا جی ہاں۔ پھر آپ نے حکم دیا اور اسے عیدگاہ میں سنگسار کیا گیا لیکن جب اسے پتھر لگے تو بھاگ کھڑا ہوا اور پھر لوگوں نے اسے پکڑ لیا اور سنگسار کر دیا جب وہ فوت ہوئے تو آپ نے اس کے حق میں کلمہ خیر فرمایا لیکن نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض علماء کا اس حدیث پر عمل ہے وہ کہتے ہیں کہ اقرار کرنے والے کے لئے چار مرتبہ اقرار کرنا ضروری ہے پھر اس پر حد جاری کی جائے۔ امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے بعض اہل علم کے نزدیک ایک مرتبہ اقرار کرنے سے حد جاری کر دی جائے گی۔ امام مالک اور شافعی کا یہی قول ہے ان کی دلیل حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد کی حدیث ہے کہ دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان میں سے ایک نے عرض کیا کہ میرے بیٹے نے اس کی بیوی سے زنا کیا ہے یہ حدیث طویل ہے پھر آپ نے حضرت انس کو حکم دیا کہ صبح اس کی بیوی کے پاس جاؤ اگر وہ اقرار کرلے تو اسے سنگسار کر دو چنانچہ آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ اگر چار مرتبہ اقرار کرے تو پھر سنگسار کرنا۔

Sayyidina Jabir (RA), narrated about a man who came to the Prophet (SAW) from the tribe Aslam. He confessed having committed adultery. The Prophet (SAW) turned away from him . He again made a confession, but the Prophet (SAW) turned away from him till the man had testified against himself four times. The Prophet (SAW) said, ‘Are you afflicted with madness?” He said, “No” He asked “Are you married?’ He answered, “Yes” so, the Prophet gave an order (about him) and he was being stoned at the place of eed prayers. When the stones struck him, he fled. The people caught hold of him and stoned him to death. The Prophet (SAW) spoke a good word about him, but did not offer his (funeral) salah.

[Bukhari 5270, Muslim 1691]

یہ حدیث شیئر کریں