جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 1468

حدود میں سفارش کی ممانعت

راوی: قتیبہ , لیث , ابن شہاب , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ إِنَّمَا أَهْلَکَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مَسْعُودِ ابْنِ الْعَجْمَائِ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُقَالُ مَسْعُودُ بْنُ الْأَعْجَمِ وَلَهُ هَذَا الْحَدِيثُ

قتیبہ، لیث، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ قریش قبیلہ بنومخزوم کی ایک عورت کے چوری کرنے پر رنجیدہ ہوگئے اور کہنے لگے کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی سفارش کرسکتا ہے۔ سب نے کہا اسامہ بن زید کے سوا کون جرائت کرسکتا ہے پس حضرت اسامہ نے نبی کریم سے بات کی تم اللہ کی حدود میں سفارش کرتے ہو پھر کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور فرمایا تم سے پہلے لوگ اس لئے ہلاک ہوئے کہ جب ان کا کوئی معزز چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اللہ کی قسم اگر محمد کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا اس باب میں مسعود بن عجماء، ابن عمر، اور جابر سے بھی احادیث منقول ہیں۔ حضرت عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidah Ayshah narrated that the Quraysh were grieved when a woman of Banu Makhzum stole something. They said to each other. “Who will speak to Allah’s Messenger for her?” Sbmeone said ‘Who else besides Usamah ibn Zayd can take the initiative? He is dear to Allah’s Messenger . So, Usamah spoke to him. And he said to him, “Will you intercede about one of the prescribed punishments of Allah? “He then got up and gave an address, saying, “Indeed, those before you perished because when a nobleamong them committed theft they let him go and when a weak person did that they inflicted on him the punishment. I say by Allah that if Fatimah bint Muhammad were to commit theft, I would indeed sever her hand.”

[Bukhari 6887, Muslim 1688]

یہ حدیث شیئر کریں