جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 1513

جو شخص تیر لگنے کے بعد شکار کو پانی میں پائے ۔

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , مجالد , شعبی , عدی بن حاتم

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْکَلْبِ الْمُعَلَّمِ قَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ الْمُعَلَّمَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَکُلْ مَا أَمْسَکَ عَلَيْکَ فَإِنْ أَکَلَ فَلَا تَأْکُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ خَالَطَتْ کِلَابَنَا کِلَابٌ أُخَرُ قَالَ إِنَّمَا ذَکَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تَذْکُرْ عَلَی غَيْرِهِ قَالَ سُفْيَانُ أَکْرَهُ لَهُ أَکْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الصَّيْدِ وَالذَّبِيحَةِ إِذَا وَقَعَا فِي الْمَائِ أَنْ لَا يَأْکُلَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ فِي الذَّبِيحَةِ إِذَا قُطِعَ الْحُلْقُومُ فَوَقَعَ فِي الْمَائِ فَمَاتَ فِيهِ فَإِنَّهُ يُؤْکَلُ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْکَلْبِ إِذَا أَکَلَ مِنْ الصَّيْدِ فَقَالَ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَکَلَ الْکَلْبُ مِنْهُ فَلَا تَأْکُلْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الْأَکْلِ مِنْهُ وَإِنْ أَکَلَ الْکَلْبُ مِنْهُ

ابن ابی عمر، سفیان، مجالد، شعبی، حضرت عدی بن حاتم سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ سے سکھائے ہوئے کتے کے شکار کا حکم پوچھا تو آپ نے فرمایا جب تم بِسْمِ اللَّهِ پڑھ کر اپنا سکھایا ہوا کتا شکار پر چھوڑو تو جو کچھ تمہارے لئے اٹھا لائے اسے کھاؤ اور اگر وہ خود (یعنی کتا) اس میں سے کھانے لگے تو مت کھاؤ کیونکہ اس نے شکار اپنے لئے پکڑا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اگر ہمارے کتے کے ساتھ کچھ اور کتے بھی شامل ہو جائیں تو کیا کیا جائے۔ فرمایا تم نے اپنے کتے کو بھیجتے وقت بِسْمِ اللَّهِ پڑھی تھی دوسرے کتوں پر نہیں۔ سفیان کہتے ہیں کہ اس شکار کا کھانا صحیح نہیں۔ بعض صحابہ اور دوسرے علماء اس پر عمل ہے کہ جب شکار اور ذبیحہ پانی میں گر جائیں تو اسے کھانا صحیح نہیں۔ لیکن بعض علماء فرماتے ہیں کہ اگر ذبح کئے جانے والے جانور کا حلقوم کٹ جانے کے بعد وہ پانی میں گر کر مرے تو اس کا کھانا جائز ہے ابن مبارک کا بھی یہی قول ہے۔ کتا شکار سے کچھ کھائے تو اس کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ اکثر علماء فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار سے کچھ کھائے تو اب اسے نہ کھاؤ۔ سفیان ثوری بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ بعض صحابہ کرام اور دیگر اہل علم انے اس کی اجازت دی اگرچہ کتے نے اس سے کھایا ہو۔

Sayyidina Adi ibn Hatim (RA) reported having asked Allah’s Messenger (SAW) about game caught by a trained dog. He said, “If you set off your trained dog and mention Allah’s name then eat what it catches for you. If it has eaten from it then you do not eat, for it has caught it for itself.’ He asked, “0 Messenger of Allah, if our dogs are joined by other dogs then what?” He said, “You have mentioned the name of Allah over your dog and did not mention over those besides it,’ Sufyan said that it was disliked to eat that.

[Bukhari 5483, Muslim 1929]

یہ حدیث شیئر کریں