جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 1798

دباغت کے بعد مردار جانور کی کھال

راوی: قتیبہ , سفیان بن عیینہ , عبدالعزیز بن محمد , زید بن اسلم , عبدالرحمن بن وعلہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ فَقَدْ طَهُرَتْ قَالَ أَبُو عِيسَی قَالَ الشَّافِعِيُّ أَيُّمَا إِهَابِ مَيْتَةٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ إِلَّا الْکَلْبَ وَالْخِنْزِيرَ وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِنَّهُمْ کَرِهُوا جُلُودَ السِّبَاعِ وَإِنْ دُبِغَ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَشَدَّدُوا فِي لُبْسِهَا وَالصَّلَاةِ فِيهَا قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ إِنَّمَا مَعْنَی قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ جِلْدُ مَا يُؤْکَلُ لَحْمُهُ هَکَذَا فَسَّرَهُ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ و قَالَ إِسْحَقُ قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ إِنَّمَا يُقَالُ الْإِهَابُ لِجِلْدِ مَا يُؤْکَلُ لَحْمُهُ وکْرِه أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

قتیبہ، سفیان بن عیینہ، عبدالعزیز بن محمد، زید بن اسلم، عبدالرحمن بن وعلہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس چمڑے کو دباغت دی گئی وہ پاک ہوگیا یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اکثر اہل علم کا اس پر عمل ہے وہ فرماتے ہیں کہ مردار کا چمڑا دباغت دیا جائے تو پاک ہو جاتا ہے امام شافعی فرماتے ہیں کہ کتے اور خنزیر کے چمڑے کے علاوہ ہر دباغت دیا ہوا چمڑا پاک ہے بعض صحابہ اور دیگر اہل علم نے درندوں کے چمڑوں کو ناپسند کیا ہے اور ان کے پہننے نیز ان میں نماز پڑھنے کے معاملے میں سختی برتی ہے۔ اسحاق بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کا مطلب ہے کہ وہ جانور جن کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کے چمڑے دباغت سے پاک ہو جاتے ہیں نضر بن شمیل نے اس کا یہی مطلب بیان کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اھاب سے مراد ان جانوروں کے چمڑے ہیں جن کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ ابن مبارک، احمد، اسحاق، اور حمیدی نے بھی درندوں کی کھالوں پر نماز پڑھنے کو مکروہ کہا ہے۔

Sayyidina Ibn Abbas reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The hide that is tanned is pure.” [Muslim 366]

یہ حدیث شیئر کریں