جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ وترکا بیان ۔ حدیث 440

وتر فرض نہیں ہے

راوی: ابوکریب , ابوبکربن عیاش , ابواسحق , عاصم بن ضمرہ , علی

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ الْوِتْرُ لَيْسَ بِحَتْمٍ کَصَلَاتِکُمْ الْمَکْتُوبَةِ وَلَکِنْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ فَأَوْتِرُوا يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَی سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ الْوِتْرُ لَيْسَ بِحَتْمٍ کَهَيْئَةِ الصَّلَاةِ الْمَکْتُوبَةِ وَلَکِنْ سُنَّةٌ سَنَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ابوکریب، ابوبکربن عیاش، ابواسحاق ، عاصم بن ضمرہ، علی سے روایت ہے کہ وتر فرض نمازوں کی طرح فرض نہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو سنت ٹھہرایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ طاق ہے اور وہ طاق کو پسند کرتا ہے اے اہل قرآن وتر پڑھا کرو اس باب میں ابن عمر ابن مسعود اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی کی حدیث حسن ہے اور روایت کی سفیان ثوری وغیره نے ابواسحاق سے انہوں نے عاصم بن خمرہ سے انہوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہ حضرت علی نے فرمایا وتر فرض نمازوں کی طرح فرض نہیں لیکن سنت ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے سنت بنایا

Sayyidina Ali (RA) said, “The witr is not fard like your prescribed prayers. But, it is the sunnah of Allah’s Messenger (SAW) who said: Surely Allah is witr (one). He loves witr, so offer the witr, “O people of the Quran!.”

یہ حدیث شیئر کریں