جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ وترکا بیان ۔ حدیث 444

وتر رات کے اول اور آخر دونوں وقتوں میں جائز ہے

راوی: احمد بن منیع , ابوبکر بن عیاش , ابوحصین , یحیی بن وثاب , مسروق

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ وَثَّابٍ عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مِنْ کُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ أَوَّلَهُ وَأَوْسَطَهُ وَآخِرَهُ فَانْتَهَی وِتْرُهُ حِينَ مَاتَ إِلَی السَّحَرِ قَالَ أَبُو عِيسَی أَبُو حَصِينٍ اسْمُهُ عُثْمَانُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَسَدِيُّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَابِرٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ وَأَبِي قَتَادَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْوِتْرُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ

احمد بن منیع، ابوبکر بن عیاش، ابوحصین، یحیی بن وثاب، مسروق نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر کے متعلق پوچھا تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری رات میں جب چاہتے وتر پڑھ لیتے کبھی رات کے شروع کبھی درمیانی حصے میں اور کبھی رات کے آخری حصے میں یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے آخری حصے میں وتر پڑھا کرتے تھے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ابوحصین کا نام عثمان بن عاصم اسدی ہے اس باب میں حضرت علی جابر ابومسعود انصاری اور ابوقتادہ سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حضرت عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے بعض اہل علم نے وتر کو آخری رات میں پڑھنے کو اختیار کیا ہے

Masruq asked Sayyidah Aishah (RA)about the Prophet’s (SAW) witr. She said, “He offered the witr in the night, the first of it, the middle of it and the last of it. So, he ended his witr about the time of his death towards the last of the night (at the time of sahr, before dawn before his death).”

یہ حدیث شیئر کریں