جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قیامت کا بیان ۔ حدیث 314

حساب وقصاص کے متعلق

راوی: قتیبة , عبدالعزیز بن محمد , علاء بن عبدالرحمن , عبدالرحمن , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ قَالُوا الْمُفْلِسُ فِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُفْلِسُ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاتِهِ وَصِيَامِهِ وَزَکَاتِهِ وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا وَقَذَفَ هَذَا وَأَکَلَ مَالَ هَذَا وَسَفَکَ دَمَ هَذَا وَضَرَبَ هَذَا فَيَقْعُدُ فَيَقْتَصُّ هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْتَصَّ مَا عَلَيْهِ مِنْ الْخَطَايَا أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَ عَلَيْهِ ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

قتیبہ ، عبدالعزیز بن محمد، علاء بن عبدالرحمن، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ جانتے ہو مفلس کون ہے صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس مال و متاع نہ ہو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں سے مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز روزہ اور زکوة لے کے آئے گا لیکن اس نے کسی کو گالی دی ہوگی کسی پر بہتان لگایا ہوگا کسی کا مال غصب کیا ہوگا کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا لہذا ان برائیوں کے بدلے میں اس کی نیکیاں مظلوموں میں تقسیم کر دیں جائیں گی یہاں تک کہ اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں گی لیکن اس کا ظلم ابھی باقی ہوگا چنانچہ مظلوموں کے گناہوں کا بوجھ اس پر لادھ دیا جائے گا اور پھر جہنم میں دھکیل دیا جائے گا یہ حدیث حسن صحیح ہے

Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) “Do you know who is poor?” He was told, “The poor among us, O Messenger of Allah, is he who has no dirham and no possessions.” He said, “The poor of my ummah is one who comes on the Day of Resurrection with salah and fasting and zakah, but also comes with abuses (he has hurled) on this one, accusations on that one, devouring of some property, blood of someone, slaying of another. So he sits and loses this piety (to someone) and that piety (to another) so that when e his good deeds are finished before he has paid off what is against him of sins, he carries their sins thrown to him till he is cast into the fire.”

یہ حدیث شیئر کریں