جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 32

اس بارے میں کہ تین جرموں کے علاوہ کسی مسلمان کو خون بہانا حرام ہے

راوی: احمد بن عبدة ضبی , حماد بن زید , یحیی بن سعید , ابوامامہ بن سہل بن حنیف

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَشْرَفَ يَوْمَ الدَّارِ فَقَالَ أَنْشُدُکُمْ اللَّهَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَی ثَلَاثٍ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ ارْتِدَادٍ بَعْدَ إِسْلَامٍ أَوْ قَتْلِ نَفْسٍ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقُتِلَ بِهِ فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا فِي إِسْلَامٍ وَلَا ارْتَدَدْتُ مُنْذُ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا قَتَلْتُ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ فَبِمَ تَقْتُلُونَنِي قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ فَرَفَعَهُ وَرَوَی يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ فَأَوْقَفُوهُ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُثْمَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرْفُوعًا

احمد بن عبدة ضبی، حماد بن زید، یحیی بن سعید، حضرت ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے دور خلافت میں اہل فتنہ کے ڈر سے گھر میں محبوس تھے کہ ایک دن چھت پر چڑھے اور فرمایا میں تم لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تم لوگوں کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کا خون تین جرموں کے علاوہ بہانا حرام ہے اول یہ کہ شادی شدہ زنا کرے دوسرا یہ کہ کوئی اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جائے اور تیسرا یہ کہ کوئی شخص کسی کو ناحق قتل کرے اللہ کی قسم میں نے نہ کبھی زمانہ جاہلیت میں زنا کیا اور نہ ہی اسلام لانے کے بعد پھر جس دن سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی ہے اس کے بعد مرتد نہیں ہوا اور نہ ہی میں نے کسی ایسے شخص کو قتل کیا ہے جس کا قتل اللہ تعالیٰ نے حرام کیا پس تم لوگ مجھے کس جرم میں قتل کرتے ہو اس باب میں حضرت ابن مسعود، عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن ہے اس حدیث کو حماد بن سلمہ یحیی بن سعید سے غیر مرفوع نقل کرتے ہیں پھر یحیی بن سعید قطان اور کئی راوی یحیی بن سعید سے یہی حدیث موقوفاً نقل کرتے ہیں حضرت عثمان سے یہ حدیث کئی سندوں سے مرفوعاً منقول ہے۔

Abu Umamah ibn Sahl ibn Hunayf reported that Sayyidina Uthman ibn Affan (who was locked up in his home for fear of those who wrought mischief) climbed up the roof top one day. He asked the besiegers, “I adjure you by Allah, do you know that Allah’s Messenger (SAW) said: The blood of a Muslim is forbidden except for one of three crimes. (They are 🙂 adultery committed by a married person, apostatizing after joining Islam, slaying someone without just cause. He is killed for these things. By Allah, I have not committed adultery either in jahilyah or after Islam. I have not apostatized since having sworn allegiance to Allah’s Messenger (SAW). And, I have not slain any soul who Allah has made sacred. Then why do you slay me?

[Muslim 1672]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں