جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ آداب اور اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 600

سلام کی فضیلت کے بارے میں

راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن وحسین بن محمد جریری بلخی , محمد بن کثیر , جعفر بن سلیمان ضبعی , عوف , ابورجاء , عمران بن حصین

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَرِيرِيُّ الْبَلْخِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيِّ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي رَجَائٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرٌ ثُمَّ جَائَ آخَرُ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِشْرُونَ ثُمَّ جَائَ آخَرُ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي سَعِيدٍ وَسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ

عبداللہ بن عبدالرحمن وحسین بن محمد جریری بلخی، محمد بن کثیر، جعفر بن سلیمان ضبعی، عوف، ابورجاء، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا السلام علیکم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے دس نیکیاں ہیں۔ پھر دوسرا آدمی حاضر ہوا اور کہا السلام علیکم ورحمة اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے بیس نیکیاں ہیں۔ پھر تیسرا شخص آیا اور اس نے کہا السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے تیس نیکیاں ہیں۔ اس سند یعنی عمران بن حصین کی روایت سے حسن غریب ہے۔ اس باب میں حضرت ابوسعید، علی، اور سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی روایت ہے۔

Sayyidina lmran bn Husayn (RA) reported that a man came to the Prophet (SAW) and said, ‘As salaamu alikum.” He said, “(He has) ten (pious deeds).” Another came and said, “As salaamu alikum Wa rahmatullah.” He said, “Twenty.” Then another came and said, ‘As salaalmu alikum wa rahmatullah wa barakatuh.’ He said, “Thirty.”

[Ahmed 19968]

یہ حدیث شیئر کریں