جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مثالوں کا بیان ۔ حدیث 788

نماز، روزے اور صدقے کی مثال کے متعلق

راوی: محمد بن اسماعیل , موسیٰ بن اسماعیل , ابان بن یزید , یحیی بن ابی کثیر , زید بن سلام , حارث اشعری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ الْحَارِثَ الْأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَ يَحْيَی بْنَ زَکَرِيَّا بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ أَنْ يَعْمَلَ بِهَا وَيَأْمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهَا وَإِنَّهُ کَادَ أَنْ يُبْطِئَ بِهَا فَقَالَ عِيسَی إِنَّ اللَّهَ أَمَرَکَ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ لِتَعْمَلَ بِهَا وَتَأْمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يَعْمَلُوا بِهَا فَإِمَّا أَنْ تَأْمُرَهُمْ وَإِمَّا أَنْ آمُرَهُمْ فَقَالَ يَحْيَی أَخْشَی إِنْ سَبَقْتَنِي بِهَا أَنْ يُخْسَفَ بِي أَوْ أُعَذَّبَ فَجَمَعَ النَّاسَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَامْتَلَأَ الْمَسْجِدُ وَتَعَدَّوْا عَلَی الشُّرَفِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ أَنْ أَعْمَلَ بِهِنَّ وَآمُرَکُمْ أَنْ تَعْمَلُوا بِهِنَّ أَوَّلُهُنَّ أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِکُوا بِهِ شَيْئًا وَإِنَّ مَثَلَ مَنْ أَشْرَکَ بِاللَّهِ کَمَثَلِ رَجُلٍ اشْتَرَی عَبْدًا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ فَقَالَ هَذِهِ دَارِي وَهَذَا عَمَلِي فَاعْمَلْ وَأَدِّ إِلَيَّ فَکَانَ يَعْمَلُ وَيُؤَدِّي إِلَی غَيْرِ سَيِّدِهِ فَأَيُّکُمْ يَرْضَی أَنْ يَکُونَ عَبْدُهُ کَذَلِکَ وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَکُمْ بِالصَّلَاةِ فَإِذَا صَلَّيْتُمْ فَلَا تَلْتَفِتُوا فَإِنَّ اللَّهَ يَنْصِبُ وَجْهَهُ لِوَجْهِ عَبْدِهِ فِي صَلَاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ وَآمُرُکُمْ بِالصِّيَامِ فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِکَ کَمَثَلِ رَجُلٍ فِي عِصَابَةٍ مَعَهُ صُرَّةٌ فِيهَا مِسْکٌ فَکُلُّهُمْ يَعْجَبُ أَوْ يُعْجِبُهُ رِيحُهَا وَإِنَّ رِيحَ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْکِ وَآمُرُکُمْ بِالصَّدَقَةِ فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِکَ کَمَثَلِ رَجُلٍ أَسَرَهُ الْعَدُوُّ فَأَوْثَقُوا يَدَهُ إِلَی عُنُقِهِ وَقَدَّمُوهُ لِيَضْرِبُوا عُنُقَهُ فَقَالَ أَنَا أَفْدِيهِ مِنْکُمْ بِالْقَلِيلِ وَالْکَثِيرِ فَفَدَی نَفْسَهُ مِنْهُمْ وَآمُرُکُمْ أَنْ تَذْکُرُوا اللَّهَ فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِکَ کَمَثَلِ رَجُلٍ خَرَجَ الْعَدُوُّ فِي أَثَرِهِ سِرَاعًا حَتَّی إِذَا أَتَی عَلَی حِصْنٍ حَصِينٍ فَأَحْرَزَ نَفْسَهُ مِنْهُمْ کَذَلِکَ الْعَبْدُ لَا يُحْرِزُ نَفْسَهُ مِنْ الشَّيْطَانِ إِلَّا بِذِکْرِ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا آمُرُکُمْ بِخَمْسٍ اللَّهُ أَمَرَنِي بِهِنَّ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ وَالْجِهَادُ وَالْهِجْرَةُ وَالْجَمَاعَةُ فَإِنَّهُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ إِلَّا أَنْ يَرْجِعَ وَمَنْ ادَّعَی دَعْوَی الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّهُ مِنْ جُثَا جَهَنَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ صَلَّی وَصَامَ قَالَ وَإِنْ صَلَّی وَصَامَ فَادْعُوا بِدَعْوَی اللَّهِ الَّذِي سَمَّاکُمْ الْمُسْلِمِينَ الْمُؤْمِنِينَ عِبَادَ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الْحَارِثُ الْأَشْعَرِيُّ لَهُ صُحْبَةٌ وَلَهُ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ

محمد بن اسماعیل، موسیٰ بن اسماعیل، ابان بن یزید، یحیی بن ابی کثیر، زید بن سلام، حضرت حارث اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے یحیی علیہ السلام کو پانچ چیزوں کو حکم دیا کہ خود بھی ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی حکم دیں کہ ان پر عمل پیرا ہوں۔ لیکن یحیی علیہ السلام نے انہیں پہنچانے میں تاخیر کی تو عیسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو پانچ چیزوں پر عمل کرنے اور بنواسرائیل سے ان پر عمل کرانے کا حکم دیا ہے یا تو آپ انہیں حکم دیجئے ورنہ میں حکم دیتا ہوں۔ یحیی علیہ السلام نے کہا مجھے اندیشہ ہے کہ اگر آپ انہیں پہنچانے میں سبقت لے گئے تو مجھے دھنسایا جائے گا یا عذاب دیا جائے گا۔ پھر انہوں نے لوگوں کو بیت المقدس میں جمع کیا۔ یہاں تک کہ وہ جگہ بھر گئی اور لوگ اونچی جگہوں پر بیٹھ گئے۔ پھر حضرت یحیی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ چیزوں کا حکم دیا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کروں اور تم لوگوں کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دوں۔ (1) تم صرف اللہ ہی کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ اور جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے خالصتا اپنے سونے چاندی کے مال سے کوئی غلام خریدا اور اسے کہا کہ یہ میرا گھر ہے اور یہ میرا پیشہ ہے۔ لہذا اسے اختیار کرو اور مجھے کما کر دو لیکن وہ کام کرتا اور اس کا منافع کسی اور کو دے دیتا۔ چنانچہ تم میں سے کون اس بات پر راضی ہے کہ اس کا غلام اس طرح کا ہو (2) اللہ تعالیٰ نے تمہیں نماز کا حکم دیا۔ لہذا جب تم نماز پڑھو تو کسی اور جانب توجہ نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے نماز پڑھنے والے بندے کی طرف متوجہ ہوتا ہے جب وہ نماز پڑھتے ہوئے ادھر ادھر متوجہ نہ ہو۔ (3) اور میں تمہیں روزے رکھنے کا حکم دیتا ہوں۔ اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو ایک گروہ کے ساتھ ہے اس کے پاس مشک سے بھری ہوئی تھیلی ہے جس کی خوشبو اس کو بھی پسند ہے اور دوسرے لوگوں کو بھی۔ چنانچہ روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک اس مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔ (4) میں تمہیں صدقہ دینے کا حکم دیتا ہوں۔ اس کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو دشمن کی قید میں چلا جائے اور وہ لوگ اس کے ہاتھ گردن کے ساتھ باندھ کر اسے قتل کرنے کے لئے لے کر چل دیں جب وہ اس کی گردن اتارنے لگیں تو وہ کہے کہ میں تم لوگوں کو کچھ تھوڑا یا زیادہ جو میرے پاس ہے اسے بطور فدیہ دیتا ہوں۔ چنانچہ وہ انہیں فدیہ دے کر اپنی جان چھڑا لے۔ (5) میں تمہیں اللہ کے ذکر کی تلقین کرتا ہوں اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے دشمن اس کے تعاقب میں ہوں اور وہ بھاگ کر ایک قلعے میں گھس جائے اور ان لوگوں سے اپنی جان بچالے۔ اسی طرح کوئی بندہ خود کو شیطان سے اللہ کے ذکر کے علاوہ کسی چیز سے نہیں بچا سکتا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور میں بھی تم لوگوں کو پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں۔ جن کا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے۔ (1) بات سننا (2) اطاعت کرنا (3) جہاد کرنا (4) ہجرت کرنا (5) مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ منسلک رہنا۔ اس لئے کہ جو جماعت سے ایک بالشت کے برابر بھی الگ ہوا اس نے اپنی گردن سے اسلام کی رسی نکال دی مگر یہ کہ وہ دوبارہ جماعت سے مل جائے۔ جس نے زمانہ جاہلیت والی برائیوں کی طرف لوگوں کو بلایا وہ جہنم کا ایندھن ہے۔ ایک شخص نے عرض کیا۔ اگرچہ اس نے نماز پڑھی اور روزے رکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں لہذا لوگوں کو اللہ کی طرف بلاؤ جس نے تمہارا نام مسلمان، مؤمن اور اللہ کا بندہ رکھا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ امام محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ حارث اشعری صحابی ہیں اور ان سے دیگر روایات بھی مروی ہیں۔

Sayyidina Harith Ashari (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said: ‘Allah commanded Yahya ibn Zakariya with five things that he may abide by them and command the Banu Isra’il to abide by them. But he was delayed in coveying them. Eesa said to him, “Allah commanded you with five commands that you may abide by them and command the Banu Isra’il to abide by them. So, either you give them the command, or I will do that.” So Yahya said, “If you take precedence over me in conveying them, I fear that I will be swallowed up (in earth) or punished.” So, he assembled the people in Bayt al-Maqdis and it was filled up, and people sat down on elevated places. He said to them, “Allah has commanded me with five commands that I should abide by them and comañd you to abide by them. (1) The first of them is that you worship Allah and associate not anything with Him. And the example of one who associates wit Allah is like a man who bought a slave with his pure earnings of gold or silver and said to him, ‘This is my house and this is my business. So take up this occupation and pay me what you earn) He works but pays another than his master. So, which of you will be pleased to have a slave like that? (2) And Allah commands you to offer salah. When you offer salah, do not turn elsewhere, for, Allah has His face towards His slave who offers salah as long as he does not turn elsewhere. (3) And I command you to keep fast. Its similitude is of a man who is with a party. He has a bagful of mausk. Alla of them are pleased with it or he is pleased with its odour. And the odour of oe who is fasting is more pleasant to Allah than the odour of musk. (4) And I command you to give sadaqah. Its similtude is like that of a man who is imprisoned by his enye my. They tie his hand to his neck and take him to be executed. He offers, ‘I pay ransom to you the little or much, and he ransoms himself from them, (5) And, I command you that you remember Allah. The similitude for that is like a man whose enye my pursue him in haste while he comes to a strong fort and protects himself from them. So is the man whom nothing protects from the devil but dhikr (remembrance) of Allah.” The Prophet (SAW) said. “And I command you with firve commands with which Allah has commanded me. They are: to hear, to obey, to wage jihad, to make hijrah (migration) and to a attach to the main body of Muslim s, for, he who separates from the main body even by a span takes out the rope of Islam from his neck unless he returns to it. And, he who invites people to the evils of jahiliyah is fuel of Hell.” Someone asked, “O Messenger of Allah (SAW) , even if he offered salah and kept fast”? He said, “Even if he offered salah and fasted. So invite to Allah Who named you Muslim s. Believers and slaves of Allah.”

[Ahmed 1717]

یہ حدیث شیئر کریں