سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1044

فرضیت حج ۔

راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , علی بن محمد , منصور بن وردان , علی بن عبدالاعلی , ابی بختری , علی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْحَجُّ فِي کُلِّ عَامٍ فَسَکَتَ ثُمَّ قَالُوا أَفِي کُلِّ عَامٍ فَقَالَ لَا وَلَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ

محمد بن عبداللہ بن نمیر، علی بن محمد، منصور بن وردان، علی بن عبدالاعلی، ابی بختری، علی فرماتے ہیں کہ جب آیت ( وَلِلّٰهِ عَلَي النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْ تَ طَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلًا) 3۔ آل عمران : 97) نازل ہوئی تو بعض صحابہ نے عرض کیا نبی کیا ہر سال حج کرنا ہوگا؟ آپ خاموش رہے انہوں نے پھر عرض کیا کیا ہر سال ؟ آپ نے فرمایا نہیں اور اگر میں کہہ دیتا ہاں ہر سال تو ہر سال حج واجب ہو جاتا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اے اہل ایمان ! تم مت سوال کرو ایسی چیزوں کے بارے میں کہ اگر وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تم کو اچھی نہ لگیں ۔

It was narrated that 'Ali said: "When the following was revealed: "And Hajj (pilgrimage to Makkah) to the House (Ka'bah) is a duty that mankind owes to Allah, for whoever can bear the way." They asked: '0 Messenger of Allah, is Hajj every Year? He remained silent. They asked: 'Is it every year? He said: 'No. I had said yes, It wouId have become obligatory.' Then the following was revealed: "0 you who believe! Ask not about things which, if made plain to you, may cause you trouble. (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں