سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 779

کیا مومن کو قتل کرنے ولاے کی توبہ قبول ہوگی۔

راوی: محمد بن صباح , سفیان بن عیینہ , عمار , سالم بن ابی جعد

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَی قَالَ وَيْحَهُ وَأَنَّی لَهُ الْهُدَی سَمِعْتُ نَبِيَّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَجِيئُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعَلِّقٌ بِرَأْسِ صَاحِبِهِ يَقُولُ رَبِّ سَلْ هَذَا لِمَ قَتَلَنِي وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی نَبِيِّکُمْ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا بَعْدَمَا أَنْزَلَهَا

محمد بن صباح، سفیان بن عیینہ، عمار، سالم بن ابی جعد کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی مومن کو قصدا قتل کیا پھر توبہ کرلی اور ایمان واعمال صالحہ کو اختیار کرلیا اور ہدایت پر آگیا۔ فرمایا اس پر افسوس اس کے لئے ہدایت کہاں ؟ میں نے تمہارے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا قاتل ومقتول روز قیامت آئیں گے مقتول قاتل کے سر سے لٹکا ہوا ہوگا اور کہہ رہا ہوگا اے میرے پروردگار اس سے پوچھیے کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ اللہ کی قسم اللہ نے تمہارے نبی پر یہ آیت نازل فرمائی اور اسے نازل فرمانے کے بعد منسوخ نہیں فرمایا۔

It was narrated that Salim bin Abu Ja'd said: "Ibn 'Abbas was asked about a one who kills a believer deliberately, then repents, believes, does righteous deeds and follows true guidance. He said: “Woe to him, can there be any guidance for him? I heard your Prophet say:" The killer and his victim will be brought on the Day of Resurrection, with the slain holding onto the head of his killer, saying: '0 Lord, ask this one, why did he kill me?" By Allah, Allah the Mighty and Sublime revealed it to your Prophet, then He did not abrogate it after He revealed it:"

یہ حدیث شیئر کریں