موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب عتق اور ولاء کے بیان میں ۔ حدیث 1154

ام ولد کا آزاد ہونا اور آزاد کرنے کے اختیار کا بیان

راوی:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ أَيُّمَا وَلِيدَةٍ وَلَدَتْ مِنْ سَيِّدِهَا فَإِنَّهُ لَا يَبِيعُهَا وَلَا يَهَبُهَا وَلَا يُوَرِّثُهَا وَهُوَ يَسْتَمْتِعُ بِهَا فَإِذَا مَاتَ فَهِيَ حُرَّةٌ

عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَتْهُ وَلِيدَةٌ قَدْ ضَرَبَهَا سَيِّدُهَا بِنَارٍ أَوْ أَصَابَهَا بِهَا فَأَعْتَقَهَا

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا جو لونڈی اپنے مالک سے جنے تو مالک اس کے بہ بیچے نہ ہبہ کر نہ وہ مالک کے وارثوں کے ملک میں آسکتی ہے بلکہ جب تک مالک زندہ رہے اس سے مزے لے جب مر جائے وہ آزاد ہو جائے گی ۔
حضرت عمر بن خطاب کے پاس ایک لونڈی آئی جس کو اس کے مولیٰ نے آگ میں جلایا تھا آپ نے اس کو آزاد کر دیا ۔

Malik related to me from Nafi from Abdullah ibn Umar that Umar ibn al-Khattab said, "If a slave-girl gives birth to a child by her master, he must not sell her, give her away, or bequeath her. He enjoys her and when he dies she is free ."Malik said, "The generally agreed-on way of doing things among us is that a man is not permitted to be freed while he has a debt against him which exceeds his property. A boy is not allowed to be set free until he has reached puberty. The young person whose affairs are managed cannot set free in his property, even when he reaches puberty, until he manages his property."

یہ حدیث شیئر کریں