موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ مکاتب کے بیان میں ۔ حدیث 1172

کتابت میں ضمانت کا بیان

راوی:

بَاب الْحَمَالَةِ فِي الْكِتَابَةِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْعَبِيدَ إِذَا كُوتِبُوا جَمِيعًا كِتَابَةً وَاحِدَةً فَإِنَّ بَعْضَهُمْ حُمَلَاءُ عَنْ بَعْضٍ وَإِنَّهُ لَا يُوضَعُ عَنْهُمْ لِمَوْتِ أَحَدِهِمْ شَيْءٌ وَإِنْ قَالَ أَحَدُهُمْ قَدْ عَجَزْتُ وَأَلْقَى بِيَدَيْهِ فَإِنَّ لِأَصْحَابِهِ أَنْ يَسْتَعْمِلُوهُ فِيمَا يُطِيقُ مِنْ الْعَمَلِ وَيَتَعَاوَنُونَ بِذَلِكَ فِي كِتَابَتِهِمْ حَتَّى يَعْتِقَ بِعِتْقِهِمْ إِنْ عَتَقُوا وَيَرِقَّ بِرِقِّهِمْ إِنْ رَقُّوا قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْعَبْدَ إِذَا كَاتَبَهُ سَيِّدُهُ لَمْ يَنْبَغِ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَتَحَمَّلَ لَهُ بِكِتَابَةِ عَبْدِهِ أَحَدٌ إِنْ مَاتَ الْعَبْدُ أَوْ عَجَزَ وَلَيْسَ هَذَا مِنْ سُنَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَذَلِكَ أَنَّهُ إِنْ تَحَمَّلَ رَجُلٌ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ بِمَا عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ ثُمَّ اتَّبَعَ ذَلِكَ سَيِّدُ الْمُكَاتَبِ قِبَلَ الَّذِي تَحَمَّلَ لَهُ أَخَذَ مَالَهُ بَاطِلًا لَا هُوَ ابْتَاعَ الْمُكَاتَبَ فَيَكُونَ مَا أُخِذَ مِنْهُ مِنْ ثَمَنِ شَيْءٍ هُوَ لَهُ وَلَا الْمُكَاتَبُ عَتَقَ فَيَكُونَ فِي ثَمَنِ حُرْمَةٍ ثَبَتَتْ لَهُ فَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ رَجَعَ إِلَى سَيِّدِهِ وَكَانَ عَبْدًا مَمْلُوكًا لَهُ وَذَلِكَ أَنَّ الْكِتَابَةَ لَيْسَتْ بِدَيْنٍ ثَابِتٍ يُتَحَمَّلُ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ بِهَا إِنَّمَا هِيَ شَيْءٌ إِنْ أَدَّاهُ الْمُكَاتَبُ عَتَقَ وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لَمْ يُحَاصَّ الْغُرَمَاءَ سَيِّدُهُ بِكِتَابَتِهِ وَكَانَ الْغُرَمَاءُ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْ سَيِّدِهِ وَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ رُدَّ عَبْدًا مَمْلُوكًا لِسَيِّدِهِ وَكَانَتْ دُيُونُ النَّاسِ فِي ذِمَّةِ الْمُكَاتَبِ لَا يَدْخُلُونَ مَعَ سَيِّدِهِ فِي شَيْءٍ مِنْ ثَمَنِ رَقَبَتِهِ قَالَ مَالِك إِذَا كَاتَبَ الْقَوْمُ جَمِيعًا كِتَابَةً وَاحِدَةً وَلَا رَحِمَ بَيْنَهُمْ يَتَوَارَثُونَ بِهَا فَإِنَّ بَعْضَهُمْ حُمَلَاءُ عَنْ بَعْضٍ وَلَا يَعْتِقُ بَعْضُهُمْ دُونَ بَعْضٍ حَتَّى يُؤَدُّوا الْكِتَابَةَ كُلَّهَا فَإِنْ مَاتَ أَحَدٌ مِنْهُمْ وَتَرَكَ مَالًا هُوَ أَكْثَرُ مِنْ جَمِيعِ مَا عَلَيْهِمْ أُدِّيَ عَنْهُمْ جَمِيعُ مَا عَلَيْهِمْ وَكَانَ فَضْلُ الْمَالِ لِسَيِّدِهِ وَلَمْ يَكُنْ لِمَنْ كَاتَبَ مَعَهُ مِنْ فَضْلِ الْمَالِ شَيْءٌ وَيَتْبَعُهُمْ السَّيِّدُ بِحِصَصِهِمْ الَّتِي بَقِيَتْ عَلَيْهِمْ مِنْ الْكِتَابَةِ الَّتِي قُضِيَتْ مِنْ مَالِ الْهَالِكِ لِأَنَّ الْهَالِكَ إِنَّمَا كَانَ تَحَمَّلَ عَنْهُمْ فَعَلَيْهِمْ أَنْ يُؤَدُّوا مَا عَتَقُوا بِهِ مِنْ مَالِهِ وَإِنْ كَانَ لِلْمُكَاتَبِ الْهَالِكِ وَلَدٌ حُرٌّ لَمْ يُولَدْ فِي الْكِتَابَةِ وَلَمْ يُكَاتَبْ عَلَيْهِ لَمْ يَرِثْهُ لِأَنَّ الْمُكَاتَبَ لَمْ يُعْتَقْ حَتَّى مَاتَ

کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ امر اتفاقی ہے کہ چند غلام اگر ایک ہی عقد میں مکاتب کئے جائیں تو ایک کا بار دوسرے کو اٹھانا پڑے گا اگر ان میں سے کوئی مرجائے تو بدل کتابت کم نہ ہوگا اگر کوئی ان میں سے عاجز ہو کر ہاتھ پاؤں چھوڑ دے تو اس کے ساتھیوں کو چاہیے کہ موافق طاقت کے اس سے مزدوری کرائیں اور بدل کتابت کے ادا کرنے میں مددلیں اگر سب آزاد ہوں گے وہ بھی آزاد ہوگا اور جو سب غلام ہوں گے وہ بھی غلام ہوگا۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ امر اتفاقی ہے کہ بدل کتابت کی ضمانت نہیں ہوسکتی تو غلام کو جب مولیٰ مکاتب کرے تو بدل کتابت کی ضمانت اگر غلام عاجز ہوجائے یا مرجائے کسی سے نہیں لے سکتا نہ یہ مسلمانوں کا طریقہ ہے کیونکہ اگر کوئی شخص مکاتب کے بدل کتابت کا ضامن ہو اور مولیٰ اس پیچھا کرے ضامن سے بدل کتابت وصول کرے تو یہ وصول کرنا ناجائز طور پر ہوگا کیونکہ ضامن نے نہ مکاتب کو خرید کیا تاکہ جو مالک دیا ہے اس کے عوض میں آجائے نہ مکاتب آزاد ہوا کہ وہ مالک اس کی آزادی کا بدلہ ہو بلکہ مکاتب جب عاجز ہو گیا تو پھر اپنے مولیٰ کا غلام ہوگیا اس کی وجہ یہ ہے کہ کتابت دین صحیح نہیں جس کی ضمانت درست ہو ۔
کہا مالک نے جب غلام ایک ہی عقد میں مکتب کئے جائیں اور ان میں آپس میں ایسی قرابت نہ ہو جس کے سبب سے ایک دوسرے وارث نہ ہوں تو وہ سب ایک دوسرے کے کفیل ہوں گے کوئی ان میں سے بغیر دوسرے کے آزاد نہ ہو سکے گا ۔ یہاں تک کہ بدل کتابت پوراپورا ادار کردیں اگر ان میں سے کوئی مرجائے اور اس قدر مال چھوڑ گیا جو وسب کے بدل کتابت سے زیادہ ہے تو اس مال میں سے بدل کتابت ادا کیا جائے گا اور جو کچھ بچ رہے گا مولیٰ لے لے گا اس کے ساتھیوں کو نہ ملے گا پھر ایک غلام کی آزادی میں جس قدر روپیہ اس مال میں صرف ہوا ہے اس کو مولیٰ ہر ایک غلام سے مجرالے گا ۔ کیونکہ جو غلام مر گیا ہے وہ ان کا کفیل تھا جس قدر روپیہ اس کا ان کی آزادی میں اٹھا ان کو ادا کرنا پڑے گا ۔ اگر اس مکاتب کا جو مر گیا کوئی آزادلڑکا ہو جو حالت کتابت میں پیدا نہ ہواہونہ عقد کتابت اس پر واقع ہوا ہو تو وہ اس کا وارث نہ ہوگا کیونکہ مکاتب مرتے وقت آزاد نہ تھا۔

Malik said, "The generally agreed on way of doing things among us is that when slaves write their kitaba together in one kitaba, and some are responsible for others, and they are not reduced anything by the death of one of the responsible ones, and then one of them says, 'I can't do it,' and gives up, his companions can use him in whatever work he can do and they help each other with that in their kitaba until they are freed, if they are freed, or remain slaves if they remain slaves."

یہ حدیث شیئر کریں