موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مدبر کے بیان میں ۔ حدیث 1185

مدبر کے احکام کا بیان

راوی:

بَاب جَامِعِ مَا جَاءَ فِي التَّدْبِيرِ قَالَ مَالِك فِي مُدَبَّرٍ قَالَ لِسَيِّدِهِ عَجِّلْ لِي الْعِتْقَ وَأُعْطِيكَ خَمْسِينَ مِنْهَا مُنَجَّمَةً عَلَيَّ فَقَالَ سَيِّدُهُ نَعَمْ أَنْتَ حُرٌّ وَعَلَيْكَ خَمْسُونَ دِينَارًا تُؤَدِّي إِلَيَّ كُلَّ عَامٍ عَشَرَةَ دَنَانِيرَ فَرَضِيَ بِذَلِكَ الْعَبْدُ ثُمَّ هَلَكَ السَّيِّدُ بَعْدَ ذَلِكَ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ قَالَ مَالِك يَثْبُتُ لَهُ الْعِتْقُ وَصَارَتْ الْخَمْسُونَ دِينَارًا دَيْنًا عَلَيْهِ وَجَازَتْ شَهَادَتُهُ وَثَبَتَتْ حُرْمَتُهُ وَمِيرَاثُهُ وَحُدُودُهُ وَلَا يَضَعُ عَنْهُ مَوْتُ سَيِّدِهِ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ الدَّيْنِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَبَّرَ عَبْدًا لَهُ فَمَاتَ السَّيِّدُ وَلَهُ مَالٌ حَاضِرٌ وَمَالٌ غَائِبٌ فَلَمْ يَكُنْ فِي مَالِهِ الْحَاضِرِ مَا يَخْرُجُ فِيهِ الْمُدَبَّرُ قَالَ يُوقَفُ الْمُدَبَّرُ بِمَالِهِ وَيُجْمَعُ خَرَاجُهُ حَتَّى يَتَبَيَّنَ مِنْ الْمَالِ الْغَائِبِ فَإِنْ كَانَ فِيمَا تَرَكَ سَيِّدُهُ مِمَّا يَحْمِلُهُ الثُّلُثُ عَتَقَ بِمَالِهِ وَبِمَا جُمِعَ مِنْ خَرَاجِهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيمَا تَرَكَ سَيِّدُهُ مَا يَحْمِلُهُ عَتَقَ مِنْهُ قَدْرُ الثُّلُثِ وَتُرِكَ مَالُهُ فِي يَدَيْهِ

کہا مالک نے جو شخص اپنے غلام کو مدبر کرے پھر مر جائے اور اس کا مال کچھ موجود ہو کچھ غالب ہو جس قدر موجود ہو اس کے ثلث میں سے مدبر کو روک رکھیں گے اور اس کی کمائی کو بھی جمع کرتے جائیں گے یہاں تک کہ جو مال غائب ہے وہ بھی نکل آئے پھر اگر مولیٰ کے کل مال کے ثلث میں سے مدبر آزاد ہو سکے گا تو آزاد ہو جائے اور مدبر کا مال اور کمائی اسی کو ملے گی اور جو ثلث میں سے کل آزاد نہ ہو سکے گا تو ثلث ہی کی مقدار آزاد ہو جائے گا اس کا مال اسی کے پاس رہے گا۔
کہا مالک نے آزادی کی جتنی وصیتیں ہیں صحت میں ہوں یا مرض میں ان میں رجوع اور تغیر کر سکتا ہے مگر تدبیر میں جب کسی کو مدبر کر دیا اب اس کے فسخ کا اختیار نہ ہوگا۔
کہا مالک نے جس لونڈی کے آزاد کرنے کی وصیت کی اور اس کو مدبر نہ کیا تو اس کی اولاد اپنی ماں کے ساتھ آزاد نہ ہوگی اس لئے کہ مولیٰ کا اس وصیت کے بدل ڈالنے کا اختیار تھا نہ ان کی ماں کے لئے آزادی ثابت ہوئی تھی بلکہ یہ ایسا ہے کوئی کہے اگر فلانی لونڈی میرے مرنے تک رہے تو وہ آزاد ہے پھر وہ اس کے مرنے تک رہی تو آزاد ہو جائے گی مگر مولیٰ کو اختیار ہے کہ موت سے پیشتر اس کو یا اس کی اولاد کو بیچے تو آزادی کی وصیت اور تدبیر کی وصیت میں سنت قدیمہ کی رو سے بہت فرق ہے اگر وصیت مثل تدبیر کے ہوتی تو کوئی شخص اپنی وصیت میں تغیر و تبدل کا اختیار نہ رکھتا۔
کہا مالک نے جو شخص اپنے چند غلاموں کو صحت کی حالت میں مدبر کرے اور سوا ان کے کچھ مال نہ رکھتا ہو اگر اس نے اس طرح مدبر کیا کہ پہلے ایک کو پھر دوسرے کو تو جس کو پہلے مدبر کیا وہ ثلث مال میں سے آزاد ہو جائے گا پھر دوسرا پھر تیسرا اسی طرح جب تک ثلث مال میں گنجائش ہو اگر سب کو ایک ساتھ مدبر کیا ہے ایک ہی کلام میں تو ہر ایک ثلث آزاد ہو جائے گا جب سب کو بیماری میں مدبر کیا۔

Malik said that if a man who made his slave a mudabbar died and he had some property at hand and some absent property, and in the property at hand there was not enough (in the third he was allowed to bequeath) to cover the value of the mudabbar, the mudabbar was kept there together with this property, and his tax (kharaj) was gathered until the master's absent property was clear. Then if a third of what his master left would cover his value, he was freed with his property and what had gathered of his tax. If there was not enough to cover his value in what his master had left, as much of him was freed as the third would allow, and his property was left in his hands.

یہ حدیث شیئر کریں