موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مدبر کے بیان میں ۔ حدیث 1189

مدبر کے بیچنے کا بیان

راوی:

بَاب بَيْعِ الْمُدَبَّرِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الْمُدَبَّرِ أَنَّ صَاحِبَهُ لَا يَبِيعُهُ وَلَا يُحَوِّلُهُ عَنْ مَوْضِعِهِ الَّذِي وَضَعَهُ فِيهِ وَأَنَّهُ إِنْ رَهِقَ سَيِّدَهُ دَيْنٌ فَإِنَّ غُرَمَاءَهُ لَا يَقْدِرُونَ عَلَى بَيْعِهِ مَا عَاشَ سَيِّدُهُ فَإِنْ مَاتَ سَيِّدُهُ وَلَا دَيْنَ عَلَيْهِ فَهُوَ فِي ثُلُثِهِ لِأَنَّهُ اسْتَثْنَى عَلَيْهِ عَمَلَهُ مَا عَاشَ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَخْدُمَهُ حَيَاتَهُ ثُمَّ يُعْتِقَهُ عَلَى وَرَثَتِهِ إِذَا مَاتَ مِنْ رَأْسِ مَالِهِ وَإِنْ مَاتَ سَيِّدُ الْمُدَبَّرِ وَلَا مَالَ لَهُ غَيْرُهُ عَتَقَ ثُلُثُهُ وَكَانَ ثُلُثَاهُ لِوَرَثَتِهِ فَإِنْ مَاتَ سَيِّدُ الْمُدَبَّرِ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ مُحِيطٌ بِالْمُدَبَّرِ بِيعَ فِي دَيْنِهِ لِأَنَّهُ إِنَّمَا يَعْتِقُ فِي الثُّلُثِ قَالَ فَإِنْ كَانَ الدَّيْنُ لَا يُحِيطُ إِلَّا بِنِصْفِ الْعَبْدِ بِيعَ نِصْفُهُ لِلدَّيْنِ ثُمَّ عَتَقَ ثُلُثُ مَا بَقِيَ بَعْدَ الدَّيْنِ قَالَ مَالِك لَا يَجُوزُ بَيْعُ الْمُدَبَّرِ وَلَا يَجُوزُ لِأَحَدٍ أَنْ يَشْتَرِيَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِيَ الْمُدَبَّرُ نَفْسَهُ مِنْ سَيِّدِهِ فَيَكُونُ ذَلِكَ جَائِزًا لَهُ أَوْ يُعْطِيَ أَحَدٌ سَيِّدَ الْمُدَبَّرِ مَالًا وَيُعْتِقُهُ سَيِّدُهُ الَّذِي دَبَّرَهُ فَذَلِكَ يَجُوزُ لَهُ أَيْضًا قَالَ مَالِك وَوَلَاؤُهُ لِسَيِّدِهِ الَّذِي دَبَّرَهُ قَالَ مَالِك لَا يَجُوزُ بَيْعُ خِدْمَةِ الْمُدَبَّرِ لِأَنَّهُ غَرَرٌ إِذْ لَا يُدْرَى كَمْ يَعِيشُ سَيِّدُهُ فَذَلِكَ غَرَرٌ لَا يَصْلُحُ و قَالَ مَالِك فِي الْعَبْدِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيُدَبِّرُ أَحَدُهُمَا حِصَّتَهُ إِنَّهُمَا يَتَقَاوَمَانِهِ فَإِنْ اشْتَرَاهُ الَّذِي دَبَّرَهُ كَانَ مُدَبَّرًا كُلَّهُ وَإِنْ لَمْ يَشْتَرِهِ انْتَقَضَ تَدْبِيرُهُ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الَّذِي بَقِيَ لَهُ فِيهِ الرِّقُّ أَنْ يُعْطِيَهُ شَرِيكَهُ الَّذِي دَبَّرَهُ بِقِيمَتِهِ فَإِنْ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ بِقِيمَتِهِ لَزِمَهُ ذَلِكَ وَكَانَ مُدَبَّرًا كُلَّهُ و قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ نَصْرَانِيٍّ دَبَّرَ عَبْدًا لَهُ نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمَ الْعَبْدُ قَالَ مَالِك يُحَالُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَبْدِ وَيُخَارَجُ عَلَى سَيِّدِهِ النَّصْرَانِيِّ وَلَا يُبَاعُ عَلَيْهِ حَتَّى يَتَبَيَّنَ أَمْرُهُ فَإِنْ هَلَكَ النَّصْرَانِيُّ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ قُضِيَ دَيْنُهُ مِنْ ثَمَنِ الْمُدَبَّرِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِي مَالِهِ مَا يَحْمِلُ الدَّيْنَ فَيَعْتِقُ الْمُدَبَّرُ

کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ مدبر کو مولیٰ نہ بیچے اور نہ کسی طرح سے اس کی ملک منتقل کرے اور مولیٰ اگر قرضدار ہو جائے تو اس کے قرضخواہ مدبر کو بیچ نہیں سکتے جب تک اس کا مولیٰ زندہ ہے اگر مر جائے اور قرض دار نہ ہو تو ثلث مال میں کل مدبر آزاد ہو جائے گا کیونکہ اگر کل مال میں سے آزاد ہو تو سراسر مولیٰ کا فائدہ ہے کہ زندگی بھر اس سے خدمت لی پھر مرتے وقت آزادی کو بھی ثواب کما لیا اور ورثاء کا بالکل نقصان ہے اگر سوا اس مدبیر کے مولیٰ کا کچھ مال نہ ہو تو ثلث مدبر آزاد ہو جائے گا اور دو ثلث وارثوں کا حق ہوگا اگر مدبر کا مولیٰ مر جائے اور اس قدر مقروض ہو کہ مدبر کی کل قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ تو مدبر کو بیچیں گے کیونکہ مدبر جب آزاد ہوتا ہے کہ ثلث مال میں گنجائش ہو اگر قرضہ غلام کے نصف قیمت کے برابر ہو تو نصف مدبر کو قرضہ ادا کرنے کے لئے بیچیں گے اور نصف جو باقی ہے اس کا ایک ثلث آزاد ہو جائے گا۔
کہا مالک نے مدبر کا بیچنا درست نہیں اور نہ کسی کو اس کا خریدنا درست ہے مگر مدبر اپنا آپ مولیٰ سے خرید سکتا ہے یہ جائز ہے اور یہ بھی جائز کہ کوئی شخص مدبیر کے مولیٰ کو کچھ مالک دے تاکہ وہ اپنے مدبر کو آزاد کر دے مگر ولاء اس کے مولیٰ کو ملے گی جس نے اس کو مدبر کیا تھا ۔
کہا مالک نے جو غلام دو آدمیوں میں مشترک ہو اور یہ شخص ان میں سے اپنے حصے کو مدبر کر دے تو اس کی قیمت لگا دیں گے اگر جس شخص نے مدبر کیا ہے اس نے دوسرے شریک کا بھی حصہ خرید لیا تو کل غلام مدبر ہو جائے گا اگر نہ خریدا تو اس کی تدبیر باطل ہو جائے گی مگی جس صورت میں جس نے مدبر نہیں کیا وہ اپنے شریک سے قیمت لینے پر راضی ہو جائے اور قیمت لے لے تو غلام مدبر ہو جائے گا۔
کہا مالک نے اگر نصرانی اپنے نصرانی غلام کو مدبر کرے بعد اس کے غلام مسلمان ہو جائے تو اس کو مولیٰ سے الگ کر دیں گے ۔

Malik said, "The generally agreed on way of doing things in our community about a mudabbar is that the owner cannot sell him or change the position in which he has put him. If a debt overtakes the master, his creditors cannot sell the mudabbar as long as the master is alive. If the master dies and has no debts, the mudabbar is included in the third (of the bequest) because he expected his work from him as long as he lived. He cannot serve him all his life, and then he frees him from his heirs out of the main portion of his property when he dies. If the master of the mudabbar dies and has no property other than him, one third of him is freed, and two thirds of him belong to the heirs. If the master of the mudabbar dies and owes a debt which encompasses the mudabbar, he is sold to meet the debt because he can only be freed in the third (which is allowed for bequest) ."
He said, "If the debt only includes half of the slave, half of him is sold for the debt. Then a third of what remains after the debt is freed. "

یہ حدیث شیئر کریں