موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مساقات کے بیان میں ۔ حدیث 1298

غلاموں کی خدمت کی شرط کرنا مساقات میں ۔

راوی:

بَاب الشَّرْطِ فِي الرَّقِيقِ فِي الْمُسَاقَاةِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي عُمَّالِ الرَّقِيقِ فِي الْمُسَاقَاةِ يَشْتَرِطُهُمْ الْمُسَاقَى عَلَى صَاحِبِ الْأَصْلِ إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ لِأَنَّهُمْ عُمَّالُ الْمَالِ فَهُمْ بِمَنْزِلَةِ الْمَالِ لَا مَنْفَعَةَ فِيهِمْ لِلدَّاخِلِ إِلَّا أَنَّهُ تَخِفُّ عَنْهُ بِهِمْ الْمَئُونَةُ وَإِنْ لَمْ يَكُونُوا فِي الْمَالِ اشْتَدَّتْ مَئُونَتُهُ وَإِنَّمَا ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ الْمُسَاقَاةِ فِي الْعَيْنِ وَالنَّضْحِ وَلَنْ تَجِدَ أَحَدًا يُسَاقَى فِي أَرْضَيْنِ سَوَاءٍ فِي الْأَصْلِ وَالْمَنْفَعَةِ إِحْدَاهُمَا بِعَيْنٍ وَاثِنَةٍ غَزِيرَةٍ وَالْأُخْرَى بِنَضْحٍ عَلَى شَيْءٍ وَاحِدٍ لِخِفَّةِ مُؤْنَةِ الْعَيْنِ وَشِدَّةِ مُؤْنَةِ النَّضْحِ قَالَ وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا قَالَ وَالْوَاثِنَةُ الثَّابِتُ مَاؤُهَا الَّتِي لَا تَغُورُ وَلَا تَنْقَطِعُ قَالَ مَالِك وَلَيْسَ لِلْمُسَاقَى أَنْ يَعْمَلَ بِعُمَّالِ الْمَالِ فِي غَيْرِهِ وَلَا أَنْ يَشْتَرِطَ ذَلِكَ عَلَى الَّذِي سَاقَاهُ قَالَ مَالِك وَلَا يَجُوزُ لِلَّذِي سَاقَى أَنْ يَشْتَرِطَ عَلَى رَبِّ الْمَالِ رَقِيقًا يَعْمَلُ بِهِمْ فِي الْحَائِطِ لَيْسُوا فِيهِ حِينَ سَاقَاهُ إِيَّاهُ قَالَ مَالِك وَلَا يَنْبَغِي لِرَبِّ الْمَالِ أَنْ يَشْتَرِطَ عَلَى الَّذِي دَخَلَ فِي مَالِهِ بِمُسَاقَاةٍ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ رَقِيقِ الْمَالِ أَحَدًا يُخْرِجُهُ مِنْ الْمَالِ وَإِنَّمَا مُسَاقَاةُ الْمَالِ عَلَى حَالِهِ الَّذِي هُوَ عَلَيْهِ قَالَ فَإِنْ كَانَ صَاحِبُ الْمَالِ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ مِنْ رَقِيقِ الْمَالِ أَحَدًا فَلْيُخْرِجْهُ قَبْلَ الْمُسَاقَاةِ أَوْ يُرِيدُ أَنْ يُدْخِلَ فِيهِ أَحَدًا فَلْيَفْعَلْ ذَلِكَ قَبْلَ الْمُسَاقَاةِ ثُمَّ يُسَاقِي بَعْدَ ذَلِكَ إِنْ شَاءَ قَالَ وَمَنْ مَاتَ مِنْ الرَّقِيقِ أَوْ غَابَ أَوْ مَرِضَ فَعَلَى رَبِّ الْمَالِ أَنْ يُخْلِفَهُ

کہا مالک نے اگر عامل زمین کے مالک سے یہ شرط کرلے کہ کام کاج کے واسطے جو غلام پہلے مقرر تھے وہ میرے پاس بھی مقرر رکھنا تو اس میں کچھ قباحت نہیں کیونکہ اس میں عامل کی کچھ منفعت نہیں ہے صرف اتنافائدہ ہے کہ اس کے ہونے سے عامل کو محنت کم پڑے گی اگر وہ نہ ہوتے تو محنت زیادہ پڑتی ۔ اس کی ایسی ہے کہ ایک مساقات ان درختوں میں ہو کہ جن میں پانی چشموں سے آتا ہے اور ایک مساقاة ان درختوں میں ہو کہ نہاں پانی بھر کر اونٹ پر لانا پڑتا ہے دونوں برابر نہیں ہوسکتیں اس لئے کہ ایک میں محنت زیادہ ہے اور دوسرے میں کم ۔
کہا مالک نے عامل کو یہ نہیں پہنچتاکہ ان غلاموں سے اور کوئی کام لے یا مالک سے اس کی شرط کرلے۔
کہا مالک نے عامل کو یہ درست نہیں کہ مالک سے ان غلاموں کی شرط کرلے جو پہلے سے باغ میں مقرر نہ تھے۔
کہا مالک نے زمین کے مالک کو یہ درست نہیں کہ جو غلام پہلے سے باغ میں مقرر تھے ان میں سے کسی غلام کے نکال لینے کی شرط مقرر کرے بلکہ اگر کسی غلام کو نکالنا چاہے تو مساقات کے اول نکال لے اسی طرح اگر کسی کو شریک کرنا چاہے تو مساقات کے اول شریک کرلے بعد اس کے مساقات کرے۔

Yahya said that Malik said, "The best of what has been heard about a sharecropper stipulating on the owner of the property the inclusion of some slave workers, is that there is no harm in that if they are workers that come with the property. They are like the property. There is no profit in them for the share-cropper except to lighten some of his burden. If they did not come with the property, his toil would be harder. It is like share-cropping land with a spring or land with a watering trough. You will not find anyone who receives the same share for share-cropping two lands which are equal in property and yield, when one property has a constant plentiful spring and the other has a watering trough, because of the lightness of working land with a spring, and the hardship of working land with a watering trough."

یہ حدیث شیئر کریں