موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب حکموں کی ۔ حدیث 1309

جس کو حد قذف پڑی ہو اس کی گواہ کا بیان

راوی:

عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَغَيْرِهِ أَنَّهُمْ سُئِلُوا عَنْ رَجُلٍ جُلِدَ الْحَدَّ أَتَجُوزُ شَهَادَتُهُ فَقَالُوا نَعَمْ إِذَا ظَهَرَتْ مِنْهُ التَّوْبَةُ
عَنْ ابْنَ شِهَابٍ يُسْأَلُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ
قَالَ مَالِک وَذَلِکَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا وَذَلِکَ لِقَوْلِ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَائَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا وَأُولَئِکَ هُمْ الْفَاسِقُونَ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِکَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ

سلیمان بن یسار وغیرہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص کو حد قذف پڑی پھر اس کی گواہی درست ہے انہوں نے کہا ہاں جب وہ توبہ کر لے اور اس کی توبہ کی سچائی اس کے اعمال سے معلوم ہو جائے ۔
ابن شہاب سے بھی یہ سوال ہوا انہوں نے بھی ایسا ہی کہا ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے کیونکہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا جو لوگ لگاتے ہیں نیک بخت بیبیوں کو پھر چار گواہ نہیں لاتے ان کو اسی کوڑے مارو پھر کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو وہی گنہگار ہیں مگر جو لوگ توبہ کریں بعد اس کے اور نیک ہوجائیں تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے پس جو شخص حد قذف لگایا جائے پھر توبہ لرے اور نیک ہوجائے اس کی گواہی درست ہے۔

Yahya said from Malik that he heard from Sulayman ibn Yasar and others that when they were asked whether the testimony of a man flogged for a hadd crime was permitted, they said, "Yes, when repentance (tawba) appears from him."

یہ حدیث شیئر کریں