موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب حدوں کے بیان میں ۔ حدیث 1469

رجم کرنے کے بیان میں

راوی:

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ لَمَّا صَدَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ مِنًی أَنَاخَ بِالْأَبْطَحِ ثُمَّ کَوَّمَ کَوْمَةً بَطْحَائَ ثُمَّ طَرَحَ عَلَيْهَا رِدَائَهُ وَاسْتَلْقَی ثُمَّ مَدَّ يَدَيْهِ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ اللَّهُمَّ کَبِرَتْ سِنِّي وَضَعُفَتْ قُوَّتِي وَانْتَشَرَتْ رَعِيَّتِي فَاقْبِضْنِي إِلَيْکَ غَيْرَ مُضَيِّعٍ وَلَا مُفَرِّطٍ ثُمَّ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ سُنَّتْ لَکُمْ السُّنَنُ وَفُرِضَتْ لَکُمْ الْفَرَائِضُ وَتُرِکْتُمْ عَلَی الْوَاضِحَةِ إِلَّا أَنْ تَضِلُّوا بِالنَّاسِ يَمِينًا وَشِمَالًا وَضَرَبَ بِإِحْدَی يَدَيْهِ عَلَی الْأُخْرَی ثُمَّ قَالَ إِيَّاکُمْ أَنْ تَهْلِکُوا عَنْ آيَةِ الرَّجْمِ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ لَا نَجِدُ حَدَّيْنِ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ زَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي کِتَابِ اللَّهِ تَعَالَی لَکَتَبْتُهَا الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ فَارْجُمُوهُمَا أَلْبَتَّةَ فَإِنَّا قَدْ قَرَأْنَاهَا قَالَ مَالِک قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَمَا انْسَلَخَ ذُو الْحِجَّةِ حَتَّی قُتِلَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ يَحْيَی سَمِعْت قَوْله تَعَالَی يَقُولُ قَوْلُهُ الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ يَعْنِي الثَّيِّبَ وَالثَّيِّبَةَ فَارْجُمُوهُمَا أَلْبَتَّةَ
عَنْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أُتِيَ بِامْرَأَةٍ قَدْ وَلَدَتْ فِي سِتَّةِ أَشْهُرٍ فَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُرْجَمَ فَقَالَ لَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَيْسَ ذَلِکَ عَلَيْهَا إِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَقُولُ فِي کِتَابِهِ وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا وَقَالَ وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ کَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ فَالْحَمْلُ يَکُونُ سِتَّةَ أَشْهُرٍ فَلَا رَجْمَ عَلَيْهَا فَبَعَثَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فِي أَثَرِهَا فَوَجَدَهَا قَدْ رُجِمَتْ

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر لوٹے منی سے تو آپ نے اونٹ کو بٹھایا ابطح میں اور ایک طرف کنکریوں کا ڈھیر لگا کر چادر کو اپنے اوپر ڈال دیا اور چت لیٹ گۓ پھر دونوں ہاتھ اٹھائے آسمان کی طرف اور فرمایا اے پروردگار بہت عمر ہوئی میری اور گھٹ گئی قوت میرے اور پھیل گئے رعیت میری (یعنی ملکوں ملکوں خلافت اور حکومت پھیل گئی دوردراز تک لوگ رعایا ہو گئے) اب اٹھا لے مجھ کو اپنی طرف اس حال میں کہ تیرے احکام کو ضائع نہ کروں اور عبادت میں کوتاہی نہ کروں پھر مدینہ میں تشریف لائے اور لوگوں کو خطبہ سنایا فرمایا اے لوگوں جتنے طریقے تھے سب کھل گئے اور جتنے فرائض تھے سب مقرر ہوگئے اور ڈالے گئے تم صاف سیدھی راہ پر مگر ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ دائیں بائیں، اور ایک ہاتھ کو دوسرے پر مارا پھر فرمایا نہ یہ ہو کہ تم بھول جاؤ رجم کی آیت کو کوئی یہ کہنے لگے ہم دو حدوں کو اللہ کی کتاب میں نہیں پاتے دیکھو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رجم کیا ہے اور ہم نے بھی بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رجم کیا ہے قسم اس ذات پاک کی جس کے اختیار میں میری جان ہے اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ عمر نے بڑھا دیا کتاب اللہ میں تو میں اس آیت کو قرآن میں لکھوا دیتا اور محصنہ عورت جب زنا کریں تو سنگسار کرو ان کو، ہم نے اس آیت کو پڑھا ہے سعید بن مسیب نے کہا کہ پھر ذی الحجہ کا مہینہ نہ گزرا تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قتل کئے گئے ۔
امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عثمان کے پاس ایک عورت آئی جس کا بچہ چھ مہینے میں پیدا ہوا تھا آپ نے اس کے رجم کا حکم کیا حضرت علی نے فرمایا کہ اس پر رجم نہیں ہوسکتا اللہ جل جلالہ فرماتا ہے اپنی کتاب میں آدمی کا حمل اور دودھ چھڑانا تیس مہینے میں ہوتا ہے اور دوسری جگہ فرماتا ہے مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس دودھ پلائیں جو شخص رضاعت کو پورا کرنا چاہے تو حمل کے چھ مہینے ہوئے اس وجہ سے رجم نہیں ہے۔ حضرت عثمان نے یہ سن کر لوگوں کو بھیجا اس عورت کے پیچھے (تاکہ اس کو رجم نہ کریں) دیکھا تو وہ رجم ہو چکی تھی۔

Malik related to me that Yahya ibn Said heard Said ibn al-Musayyab say, "When Umar ibn al-Khattab came from Mina, he made his camel kneel at al-Abtah, and then he gathered a pile of small stones and cast his cloak over them and dropped to the ground. Then he raised his hands to the sky and said, 'O Allah! I have become old and my strength has weakened. My flock is scattered. Take me to You with nothing missed out and without having neglected anything.' Then he went to Madina and addressed the people. He said, 'People! Sunan have been laid down for you. Obligations have been placed upon you. You have been left with a clear way unless you lead people astray right and left.' He struck one of his hands on the other and then said, 'Take care lest you destroy the ayat of stoning so that one will say, "We do not find two hadds in the Book of Allah." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, stoned, so we have stoned. By He in Whose Hand my self is, had it not been that people would say that Umar ibn al-Khattab has added to the Book of Allah ta-ala, we would have written it, "The full-grown man and the full-grown woman, stone them absolutely." We have certainly recited that.'"
Malik said, "Yahya ibn Said said Said ibn al-Musayyab said, 'Dhu'l-Hijja had not passed before Umar was murdered, may Allah have mercy on him.' "
Yahya said that he had heard Malik say, "As for his words 'The full-grown man and the full-grown woman' he meant, 'The man and the woman who have been married, stone them absolutely.' "

یہ حدیث شیئر کریں