موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب صلوة الجماعة ۔ حدیث 270

امام کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنے کا بیان

راوی:

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ أُدْرِکُ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ أَفَأُصَلِّي مَعَهُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ أَيَّتَهُمَا أَجْعَلُ صَلَاتِي فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ أَوَ ذَلِکَ إِلَيْکَ إِنَّمَا ذَلِکَ إِلَی اللَّهِ يَجْعَلُ أَيَّتَهُمَا شَائَ

نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے کہ میں نماز پڑھ لیتا ہوں اپنے گھر میں پھر پاتا ہوں جماعت کو ساتھ امام کے کیا پھر پڑھوں ساتھ امام کے کہا عبداللہ بن عمر نے ہاں کہا اس شخص نے پس دو نمازوں میں کو نسی نماز کو فرض سمجھوں اور کس کو نفل تو جواب دیا عبداللہ بن عمر نے کہ تجھ کو اس سے کیا مطلب یہ تو اللہ جل جلالہ کا اختیار ہے جس کو چاہے فرض کر دے جس کو چاہے نفل کر دے ۔

Yahya related to me from Malik from Nafi that a man asked Abdullah ibn Umar, "Sometimes I pray in my house, and then catch the prayer with the imam. Should I pray with him?" Abdullah ibn Umar said to him, "Yes," and the man said, "Which of them do I make my prayer?" Abdullah ibn Umar said, "Is that up to you? It is up to Allah. He will decide on whichever of them He wishes."

یہ حدیث شیئر کریں