موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب صلوة الخسوف ۔ حدیث 400

اس چیز کا بیان جو نماز کسوف کے باب میں آئی ہے ۔

راوی:

عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَائِ وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ قَالَتْ فَقُمْتُ حَتَّی تَجَلَّانِي الْغَشْيُ وَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي الْمَائَ فَحَمِدَ اللَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ کُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةُ وَالنَّارُ وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَائُ يُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا قَدْ عَلِمْنَا إِنْ کُنْتَ لَمُؤْمِنًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ

اسما بنت ابی بکر سے روایت ہے کہ میں آئی عائشہ کے پاس جس وقت گہن لگا آفتاب کو تو دیکھا میں نے لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے اور عائشہ بھی کھڑی ہوئی نماز پڑھ رہی تھیں تو میں نے کہا کیا ہوا لوگوں کو تو اشارہ کیا حضرت عائشہ نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اور سبحان اللہ کہا میں نے کہا کوئی نشانی ہے انہوں نے اشارہ سے کہا ہاں کہا اسما نے تو میں کھڑی ہوئی یہاں تک کہ مجھ کو غشی آنے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعریف کی اللہ کی اور ثنا کی اس کی پھر فرمایا جو چیز میں نے دیکھی تھی وہ آج میں نے سیکھ لی اس جگہ یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھا اور مجھے وحی سے معلوم ہوا کہ قبر کے بارے میں تم فتنہ میں پڑ جاؤ گے مثل فتنہ دجال کے یا اس کے قریب معلوم نہیں اسماء نے کیا کہا آئیں گے اس کے پاس فرشتے تو پوچھیں گے اس سے تو کیا سمجھتا ہے اس شخص کو جو ایمان رکھتا ہے یا یقین رکھتا ہے معلوم نہیں کیا کہا اسما نے وہ کہے گا یہ شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اللہ جل جلالہ کے بھیجے ہوئے ہمارے پاس کھلی کھلی نشانیاں اور ہدایت یعنی کلام اللہ لے کر پس قبول کیا ہم نے اور ایمان لائے ہم اور پیروی کی ہم نے ان کی تب فرشتے اس سے کہیں گے سو رہ اچھی طرح ہم تو پہلے ہی جانتے تھے کہ تو مومن ہے اور منافق جس کو شک ہے حضرت کی رسالت میں معلوم نہیں کیا کہا اسما نے وہ کہے گا میں نہیں جانتا لوگوں سے میں نے جو سنا وہ کہا ۔

Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa from Fatima bint al Mundhir that Asma bint Abi Bakr as-Siddiq said, "I went to A'isha, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, during an eclipse of the sun, and everybody was standing in prayer, and she too was standing praying. I said, 'What is everybody doing?' She pointed towards the sky with her hand and said, 'Glory be to Allah.' I said, 'A sign?' She nodded 'Yes' with her head."
She continued, "I stood until I had almost fainted, and I began to pour water over my head. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, praised Allah and spoke well of Him, and then said, 'There is nothing which I had previously not seen beforehand that I have not now seen while standing – even the Garden and the Fire. It has been revealed to me that you will be tried in your graves with a trial, like, or near to, the trial of the Dajjal (I do not know which one Asma said). Every one of you will have someone who comes to him and asks him, 'What do you know about this man?' A mumin, or one who has certainty (muqin) (I do not know which one Asma said), will say, 'He is Muhammad, the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, who came to us with clear proofs and guidance, and we answered and believed and followed.' He will then be told, 'Sleep in a good state. We know now that you were a mumin.' A hypocrite, however, or one who has doubts (l do not know which one Asma said), will say, 'I do not know, I heard everybody saying something and I said it.' "

یہ حدیث شیئر کریں