موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب القبلہ ۔ حدیث 407

پائخانہ یا پیشاب قبلہ کی طرف منہ کرنے کی اجازت

راوی:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ إِنَّ أُنَاسًا يَقُولُونَ إِذَا قَعَدْتَ عَلَی حَاجَتِکَ فَلَا تَسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ وَلَا بَيْتَ الْمَقْدِسِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَقَدْ ارْتَقَيْتُ عَلَی ظَهْرِ بَيْتٍ لَنَا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ قَالَ لَعَلَّکَ مِنْ الَّذِينَ يُصَلُّونَ عَلَی أَوْرَاکِهِمْ قَالَ قُلْتُ لَا أَدْرِي وَاللَّهِ قَالَ مَالِک يَعْنِي الَّذِي يَسْجُدُ وَلَا يَرْتَفِعُ عَلَی الْأَرْضِ يَسْجُدُ وَهُوَ لَاصِقٌ بِالْأَرْضِ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے بعض لوگ سمجھتے ہیں جب تو اپنی حاجت کو جائے تو منہ نہ کر قبلہ اور بیت المقدس کی طرف عبداللہ بن عمر نے کہا میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو اینٹوں پر حاجت ادا کر رہے ہیں منہ ان کا بیت المقدس کی طرف ہے پھر کہا عبداللہ بن عمر نے واسع بن حبان سے شاید تو ان لوگوں میں سے ہے جو اپنی سرینوں پر نماز پڑھتے ہیں واسع نے کہا میں نہیں سمجھا کہا مالک نے اس قول کی تفسیر میں وہ لوگ ہیں جو سجدہ میں زمین سے لگ جاتے ہیں اور اپنی پیٹھ کو سرین سے جدا نہیں رکھتے ۔

Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said from Muhammad ibn Yahya ibn Habban from his paternal uncle, Wasi ibn Habban, that Abdullah ibn Umar said, "People say, 'When you sit to relieve yourself, do not face the qibla or the Bayt al-Maqdis.' "
Abdullah continued, "I went upon top of a house of ours and saw the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, (squatting) on two unfired bricks facing the Bayt al-Maqdis, relieving himself."
Ibn Umar added, "Perhaps you are one of those who pray folded on their haunches."
Wasi replied, "I don't know, by Allah!"
Malik said that he meant som one who, when he prostrated, kept his body close to the ground.

یہ حدیث شیئر کریں