موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب نذروں کے بیان میں ۔ حدیث 926

جو شخص نذر کرے پیدل چلنے کی بیت اللہ تک اس کا بیان

راوی:

عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أُذَيْنَةَ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ جَدَّةٍ لِي عَلَيْهَا مَشْيٌ إِلَی بَيْتِ اللَّهِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَجَزَتْ فَأَرْسَلَتْ مَوْلًی لَهَا يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَخَرَجْتُ مَعَهُ فَسَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مُرْهَا فَلْتَرْکَبْ ثُمَّ لْتَمْشِ مِنْ حَيْثُ عَجَزَتْ
قَالَ يَحْيَی و سَمِعْت قَوْله تَعَالَی يَقُولُ وَنَرَی عَلَيْهَا مَعَ ذَلِکَ الْهَدْيَ
عَنْ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانَا يَقُولَانِ مِثْلَ قَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ

عروہ بن اذینه لیثی سے روایت ہے کہ کہا میں نکلا اپنی دادی کے ساتھ اور اس نے نذر کی تھی بیت اللہ تک پیدل جانے کی، راستے میں تھک گئیں تو اپنے غلام کو بھیجا عبداللہ بن عمر کے پاس مسئلہ پوچھنے کو میں بھی ساتھ گیا اس نے عبداللہ بن عمر سے پوچھا انہوں نے جواب دیا کہ اب سوار ہو جائے پھر دوبارہ جب آئے جہاں سے سوار ہوئی تھیں وہاں سے پیدل چلے ۔
کہا مالک نے اور باوجود اس کے ایک ہدیہ بھی اس پر واجب ہے ۔
سعید بن مسیب اور ابا سلمہ بن عبدالرحمن کہتے تھے اس مسئلہ میں جیسا عبداللہ بن عمر نے کہا ۔

Yahya related to me from Malik that Urwa ibn Udhayna al-Laythi said, "I went out with my grandmother who had vowed to walk to the House of Allah. When we had gone part of the way, she could not go on. I sent one of her mawlas to question Abdullah ibn Umar and I went with him. He asked Abdullah ibn Umar, and Abdullah ibn Umar said to him, 'Take her and let her ride, and when she has the strength let her ride back, and start to walk from the place from which she was unable to go on.'~

یہ حدیث شیئر کریں